روس نے لڑاکا طیارے لیبیا منتقل کردیئے‘امریکہ ‘روس کی تردید
روس نے روسی فوجیوں اور باغی جنرل حفتر کی مدد کے لیے وہاں لڑاکا طیارے کھڑے کیے ہیں‘یہ جنرل حفتر کی فوج کو مزید طاقتواربنائیں گے یہ خبریں نہ صرف غلط بلکہ خوفناک امریکی کہانیوں میں ایک اضافہ ہے‘ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے لیبیا میں لڑائیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ
جمعرات 28 مئی 2020 13:28
(جاری ہے)
ان جنگی طیاروں کی ذمہ داری جارحانہ حملوں کے لیے نام نہاد روسی واگنر گروپ کے فوجیوں کی خدمت کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کی ایک لیک ہونے والی رپورٹ کے مطابق روسی پرائیویٹ ملٹری گروپ کا نام واگنر ہے۔ جس نے اپنے بارہ سو فوجی لیبیا میں تعینات کیے ہیں اور یہ باغی کمانڈر جنرل حفتر کی فوج کو مزید طاقتور بنانے اور اس کی مدد کرنے پر مامور ہیں۔افریقی کمانڈر اسٹیفن ٹاؤن سنڈ نے کہاکہ روس واضح طور پر لیبیا میں اپنے حق میں صورت حال تبدیل کروانے کی کوشش کر رہا ہے۔ روس نے طویل عرصے سے لیبیا میں جاری تنازعے میں اپنی شمولیت سے ہر ممکن حد تک انکار کیا تھا، لیکن اب انکار کی کوئی بات کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔ افریقہ کی کمانڈ نے 19 مئی کو لیبیا کے ہوائی اڈے الجوفرا کی تصاویر شائع کیں۔ اس پر کئی مگ 29 لڑاکا طیارے دیکھے جاسکتے ہیں۔ امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ، نہ ہی جنرل حفتر کی فوج، نہ لیبیا کی قومی فوج اور نہ ہی نجی فوجی کمپنیاں ایسے طیاروں کو اسلحہ فراہم کرنے اور نہ ہی ان کی دیکھ بھال کی اہلیت رکھتی ہیں۔روس نے فوری طور پر امریکی الزامات کو مسترد کردیا۔ انٹرفیکس نیوز ایجنسی کے مطابق اسٹیٹ ڈوما ڈیفنس کمیٹی کے وائس چیئرمین، آندرے کرسوف نے کہا ہے کہ یہ غلط خبریں ہیں۔ یہ خوفناک امریکی کہانیوں میں ایک اضافہ ہے۔ روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے لیبیا میں ایک بار پھر تمام لڑائیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کی وزارت کی طرف سے مزید کہا گیا کہ لیبیا کی پارلیمان کے صدر اکیلا صالح کے ساتھ لاوروف کی بات چیت ہوئی ہے ۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ نے اس امر پر زور دیا ہے کہ خانہ جنگی والے ملک لیبیا میں تنازعہ کی فریقوں کو بات چیت یا مکالمت کی طرف لوٹنا چاہیے۔کچھ دنوں سے لیبیا میں روسی لڑاکا طیاروں کی گردش کی اطلاعات آرہی ہیں۔ دارالحکومت طرابلس پر قبضے کے لیے لڑائی میں کئی شدید دہچکوں کے بعد ، جنرل حفتر کی فوج کے دستوں نے نئے فضائی حملوں کا اعلان کیا تھا۔ حفتر ایک سال سے زیادہ عرصے سے اپنی ایل این اے یونٹس کے ساتھ طرابلس میں داخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔ یہی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کا مرکز ہے۔ تاہم، لیبین پارلیمنٹ نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے اور اس نے اپنا مرکز مشرقی لیبیا منتقل کر دیا ہے اور وہاں سے حفتر کی حمایت کرتی ہے۔ اس تنازعہ میں روس کے علاوہ، کئی دیگر بیرونی ممالک بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کی پشت پناہی ترکی اور قطر کر رہے ہیں جبکہ جنرل حفتر کی فوج کی معاونت روس اور متحدہ عرب امارات کر رہے ہیں۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن بارہا کہہ چکے ہیں کہ لیبیا میں کئی ممالک سے آئے ہوئے فوجی تعینات ہیں۔ بالفرض اس دستے میں روسی فوجی بھی شامل ہیں تو یہ روسی ریاست کی طرف سے تعینات نہیں کیے گئے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
سات وکٹیں ،انڈونیشیا کی روہمالیا نے ویمن ٹی ٹوئنٹی میں تاریخ رقم کردی
-
ٹک ٹاک کا امریکی صدرکے دستخط کردہ قانون کو چیلنج کرنے کا اعلان
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
-
اسرائیلی بمباری میں ننھا بچہ زخمی، چہرے پر 200 ٹانکے لگے
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.