سندھ حکومت کے فیصلے کے بعد حیدرآباد میں بھی ٹرانسپورٹ بحال ہو گئی

مارکیٹوں اور بازاروں کی طرح مسافر کوچوں بسوں اور دیگر سواریوں میں بھی ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جا رہا ڈاکٹروں اور ماہرین کی طرف سے کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر

جمعرات 4 جون 2020 00:06

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 جون2020ء) سندھ حکومت کے فیصلے کے بعد حیدرآباد میں بھی ٹرانسپورٹ بحال ہو گئی ہے لیکن مارکیٹوں اور بازاروں کی طرح مسافر کوچوں بسوں اور دیگر سواریوں میں بھی ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جا رہا اس لئے ڈاکٹروں اور ماہرین کی طرف سے کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

حیدرآباد میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 877 تک پہنچ گئی ہے جبکہ شہداء کی تعداد بھی 27 بتائی جاتی ہے جس پر ماہرین اور ڈاکٹروں کی طرف سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، سینئر صحافی شاہد شیخ جو کہ کورونا وائرس کے باعث سول ہسپتال کے قرنطینہ وارڈ میں زیرعلاج ہیں گذشتہ روز پلازمہ تھراپی کے بعد بدھ کو ان کی طبعیت بہتر بتائی جا رہی ہے، پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری سینیٹر مولا بخش چانڈیو جو کہ کورونا وائرس کا شکار ہیں وہ اپنے گھر میں کمرے تک اپنے آپ کو محدود رکھے ہوئے ہیں اور کتابوں کے درمیان وقت گزار رہے ہیں، ویسے ان کی حالت بہتر بتائی جا رہی ہے، مولا بخش چانڈیو کی اہلیہ ایک بیٹے بہو اور ایک ملازمہ بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں اور وہ اپنے آپ کو گھر تک محدود رکھے ہوئے ہیں۔

(جاری ہے)

ضلعی انتظامیہ کھلی مارکیٹوں بازاروں اور اب ٹرانسپورٹ میں بھی ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے میں ناکام نظر آ رہی ہے، مسافر بسوں ویگنوں میں صرف ڈرائیور ماسک پہنے نظر آتے ہیں جبکہ مسافروں میں سے اکادکا ہی ماسک پہنتے ہیں اور سماجی فاصلے پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جا رہی اس لئے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو سکتا ہے، شہریوں نے ضلعی انتظامیہ پر زور دیا ہے کہ وہ تمام شعبوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور قرنطینہ مراکز میں سہولتوں کو بہتر بنایا جائے جہاں داخل مریض مشکل حالات میں وقت گزار رہے ہیں۔