آئی ایم ایف کا تنخواہیں، دفاعی اورغیرترقیاتی اخراجات منجمد کرنےکا مطالبہ

بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے1150 ارب روپے کی ایڈجسمنٹ بھی کی جائے، 6 ارب ڈالرکی توسیعی فنڈ سہولت تب بحال ہوگی جب آئی ایم ایف کے میکرواکنامک فریم ورک کے مطابق بجٹ پیش کیا جائےگا۔ ذرائع

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 5 جون 2020 16:18

آئی ایم ایف کا تنخواہیں، دفاعی اورغیرترقیاتی اخراجات منجمد کرنےکا ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جون 2020ء) آئی ایم ایف نے تنخواہیں، دفاعی اورغیرترقیاتی اخراجات منجمد کرنے کا مطالبہ کردیا، بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے1150 ارب روپے کی ایڈجسمنٹ بھی کی جائے،6 ارب ڈالرکی توسیعی فنڈ سہولت تب بحال ہوگی جب آئی ایم ایف کے میکرواکنامک فریم ورک کے مطابق بجٹ پیش کیا جائےگا۔ ذرائع کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ بجٹ 21،202ء پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

جس میں معلوم ہوا ہے کہ نئے مالی سال میں آئی ایم ایف پروگرام دوبارہ شروع ہوجائے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام ستمبر تک محفوظ ہے جبکہ دسمبرکے اقتصادی جائزے میں مشکلات کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی تجویز ہے کہ آئندہ مالی سال5100 ارب روپے کا ہدف رکھا جائے۔

(جاری ہے)

بتایا گیا ہے کہ کورونا ختم ہوتے ہی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔ اسی طرح ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے اسٹاف نے اپنے حالیہ دورہ اسلام آباد میں بجٹ کے حوالے سے سخت پالیسیوں کی تجویز پیش کی ہے۔

بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے آئی ایم ایف نے آئندہ مالی کے سال کے بجٹ میں تنخواہوں، غیرترقیاتی اخراجات اور دفاعی اخراجات کو منجمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس رقم سے بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے1150 ارب روپے کی ایڈجسمنٹ کی جائے۔ آئی ایم ایف حکام نے کہا کہ اگر کورونا سے معاشی حالات خراب ہونے پر جی20 ممالک تنخواہوں میں کٹوتی کرسکتے ہیں تو پاکستان کیوں کٹوتی نہیں کرسکتا؟ بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ پروگرام میں6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت تب بحال کریں گے جب حکومت پاکستان آئی ایم ایف کے میکرواکنامک فریم ورک کے تحت آئندہ بجٹ پیش کرے گی۔

واضح رہے وفاقی بجٹ 21-2020ء کی تیاری پرآج پھر وزیراعظم ہاؤس میں اہم اجلاس ہوگا۔ جس میں وزیراعظم عمران خان کو بجٹ تجاویز پر بریفنگ دی جائے گی۔ اجلاس میں ہیلتھ بجٹ، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے، حکومتی اخراجات سمیت کورونا پر ریلیف پیکج، بجٹ محصولات، زرمبادلہ بڑھانے، درآمدی ڈیوٹی اور اشیائے خوردنوش پر ٹیکس کم کرنے کا پلان زیر بحث آئے گا۔

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال 21-2020ء کے دوران ٹیکس آمدن میں اضافہ مشکل ہے۔ جس کے باعث اگلے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں معمولی اضافہ ہی ممکن ہے۔ اسی طرح آئندہ مالی سال کے دوران حکومتی اخراجات کو کم سے کم رکھا جائے گا۔ جبکہ آئندہ بجٹ میں سود کی ادائیگیوں کے بجٹ کو کم نہیں کیا جائے گا۔ اسی طرح بجٹ کے حوالے سے تین اجلاس ہوچکے ہیں، جس میں ایک اجلاس میں سرکاری مالزمین کی تنخواہیں دس فیصد بڑھانے کی تجویز پیش کی گئی، ایک اجلاس میں پانچ فیصد اور ایک میں کورونا کے باعث معاشی مشکلات کے پیش نظر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بالکل اضافہ نہ کرنے کی بھی تجاویز دی گئی ہیں۔