اسلام آباد ہائی کورٹ میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کی شوگر انکوائری کیخلاف درخواست پر سماعت

اٹارنی جنرل صاحب پہلے سے میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے بطور ایگزیکٹو حکومت کا کام ہے کہ وہ تفتیش کرائے لیکن میڈیا ٹرائل کا مقصد کیا ہی ،آپ بطور حکومت پہلے ہی کسی کو مجرم کہہ دیں گے تو ادارے پھر کیا تفتیش کریں گے ،چیف جسٹس اطہر من اللہ اور اٹارنی جنرل میں مکالمہ

جمعہ 19 جون 2020 20:55

اسلام آباد ہائی کورٹ میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کی شوگر انکوائری کیخلاف ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 جون2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے شوگر ملز ایسوسی ایشن کی شوگر انکوائری کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔

(جاری ہے)

دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو روسٹرم پر بلا کر مکالمہ کیا کہ اٹارنی جنرل صاحب پہلے سے میڈیا ٹرائل نہیں ہونا چاہیے بطور ایگزیکٹو حکومت کا کام ہے کہ وہ تفتیش کرائے لیکن میڈیا ٹرائل کا مقصد کیا ہی آپ بطور حکومت پہلے ہی کسی کو مجرم کہہ دیں گے تو ادارے پھر کیا تفتیش کریں گے دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالت حکومت کو اپنا اختیار استعمال کرنے سے روک نہیں سکتی ہم یہ کہتے ہیں ہم کوئی آبزرویشن دے کر کسی ایک فریق کا کیس بھی متاثر نہیں کرنا چاہتے شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل مخدوم علی خان اور سلمان اکرم راجہ عدالت کے رو برو پیش ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ حکومت نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنایا تھااس فیکٹ فائنڈنگ کمیشن سے شوگر ملز کس طرح متاثر ہو رہی ہیں وفاقی حکومت کے پاس قانون کیمطابق نیب کو شکایت بھیجنے کا حق موجود ہے فرض کریں انکوائری کمیشن نہ بھی بنایا جاتا حکومت پھر بھی نیب کو معاملہ بھیج سکتی تھی شوگر ملز ایسوسی ایشن اس ساری مشق کو غیر قانونی یا متعصبانہ کیسے سمجھتی ہیں پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے وکیل مخدوم علی خان نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ میں کچھ نقاط پر پہلے عدالت کر سامنے گزارشات پیش کرنا چاہوں گادیکھنا ہو گا انکوائری کمیشن نے کیا ایک فئیر طریقے سے کام کیا یا نہیں دیکھنا ہو گا کمیشن نے پہلے سے کوئی مخصوص نتیجہ نکالنے کی سوچ سے کام تو نہیں کیامعاملہ عدالت میں ہے اور وزیر اعظم اور اس کے معاونین ہمیں پہلے ہی مافیا کہہ رہے ہیں انھوں نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کون سی عدالت ہے جو انکوائری رپورٹ پر سٹے آرڈر دیتی ہیشہزاد اکبر سمیت دیگر معاونین روزانہ کی بنیاد پر پریس کانفرنس کر کے ہمیں مافیا کہتے ہیں پہلے مافیا کہا جاتا ہے پھر معاملہ نیب اور ایف آئی اے کو بھیجا جاتا ہے یہ میڈیا ٹرائل دکھاتا ہے کہ ساری مشق متعصبانہ ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ رپورٹ صرف وفاقی حکومت کے لیے ہے اداروں پر بائنڈنگ نہیں تمام اداروں نے فئیر ٹرائل کے لیے متعلقہ لوگوں کو سننا ہے جو ادارے اب تفتیش کریں گے وہ اس رپورٹ سے متاثر نہیں ہونے چائیں ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا خود کمیشن کے سربراہ تھیانکوائری کمیشن کی رپورٹ پر کچھ معاملات تفتیش کے لئے ایف آئی اے کو بھی بھیجے گئے جب انکوائری رپورٹ کمیشن میں موجود اداروں کو ہی بھیجیں گے تو وہ فیصلہ کیا کریں گی واجد ضیا بہت اچھا کام کرنے والے ایک باصلاحیت افسر ہیں عدالت نے استفسار کیا کہ کیا واجد ضیا اپنی ہی رپورٹ واپس اپنے ہی ادارے کو تفتیش کے لئے بھیج سکتے ہیں واجد ضیا کی رپورٹ پر انہی کے ماتحت افسران جو تفتیش کریں گے اس کا نتیجہ کیا نکلے گا عدالت نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا فئیر ٹرائل تو ہر شخص کا حق ہے عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جن اداروں نے بعد میں ایکشن لینا تھا انہیں پہلے کمیشن میں ڈال دیا گیاکیا بہتر نہ ہوتا جن اداروں نے ایکشن لینا تھا ان کو اس کمیشن میں شامل نہ کیا جاتا اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ایف بی آر ،ایس ای سی پی، ایف آئی اے کے نمائندے اس لیے تھے کیونکہ ان کی ایکسپرٹیز ہیں فئیر ٹرائل کے حوالے سے عدالت کے موقف کی حمایت کرتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پریس کانفرنس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا بلکہ فئیر ٹرائل متاثر ہوتا ہیآپ ایک اچھا کام کرتے ہیں تو کیا ضرورت ہے اس پر پریس کانفرنس کی عدالت کی اٹارنی جنرل کو فردوس عاشق اعوان توہین عدالت کیس کا فیصلہ دیکھنے کی ہدایت کی عدالت نے اٹارنی جنرل کو سراہتے ہوئے کہا اٹارنی جنرل نے زبردست بات کی ہے کہ حکومت اس معاملے کو شفاف انداز سے چلائے گی ملز مالکان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پریس کانفرنسنگ کے ذریعے ہمارا میڈیا ٹرائل کے ذریعے عزت نفس مجروح کی گئی جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قانون کو اپنا راستہ اختیار کرنے دیں، ہر بات پر پریس کانفرنس مناسب نہیں وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل میں بتایا کہ ہمیں منی لانڈر، مافیا اور نہ جانے کیا کیا کہا گیا ہیحکومت سے تو نہیں البتہ عدالت سے ریلیف کی امید کرتے ہیں کیس کی سماعت آج صبح دس بجے تک ملتوی کر دی گئی ۔

بشارت راجہ