کراچی فضائی حادثے کے بعد قومی ایئر لائن نے تمام جہازوں کی انٹرنیشنل انجینئرز سے سرٹیفکیشن حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پائلٹس سمیت تمام تکنیکی عملے کی اسناد، تربیت اور ذہنی صحت کو جانچنے کا عمل شروع ہو گیا ہے تاکہ قومی ایئر لائن پر دنیا کا اعتماد بحال ہوسکے اور پی آئی اے عالمی ایئر لائن کے طور سامنے آئے، طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ ملک اور اداروں کے بہترین مفاد میں ہے، عالمی سطح پر فضائی آپریشن معطل ہونے کی وجہ سے پاکستان کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ پی آئی اے میں پائی جانے والی خامیوں کو درست کر سکے

وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا امریکی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو

پیر 6 جولائی 2020 21:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جولائی2020ء) وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہکراچی فضائی حادثے کے بعد قومی ایئر لائن نے تمام جہازوں کی انٹرنیشنل انجینئرز سے سرٹیفکیشن حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پائلٹس سمیت تمام تکنیکی عملے کی اسناد، تربیت اور ذہنی صحت کو جانچنے کا عمل شروع ہو گیا ہے تاکہ قومی ایئر لائن پر دنیا کا اعتماد بحال ہوسکے اور پی آئی اے عالمی ایئر لائن کے طور سامنے آئے، طیارہ حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ ملک اور اداروں کے بہترین مفاد میں ہے۔

عالمی سطح پر فضائی آپریشن معطل ہونے کی وجہ سے پاکستان کو یہ موقع ملا ہے کہ وہ پی آئی اے میں پائی جانے والی خامیوں کو درستکر سکے۔انھوں نے ان خیالات کا اظہارایک امریکی نشریاتی ادارے کو خصوصی انٹرویو میں کیا۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کی نجکاری نہیں، بلکہ تنظیم نو کرنا چاہتی ہے۔ اسی بنا پر اس کے جہازوں کو 30 سے بڑھا کر 45 کیا جارہا ہے۔

نیویارک میں پی آئی اے کی ملکیت روز ویلٹ ہوٹل کے متعلق انہوں نے بتایا کہ اس کی نجکاری کی مخالفت کی اور اب اسے ٹھیکے یا مشترکہ منصوبے کے طور پر چلانے کا فیصلہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی سانحے سے پہلے طیاروں کے حادثات سے قوم کو بے خبر رکھا جاتا تھا۔ ہم قوم کو اس بات سے باخبر رکھنا چاہتے ہیں کہ ماضی میں کیا کچھ غلط تھا اور کیا کچھ ہم ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ 2018 میں پی آئی اے کا خسارہ چار ارب روپے ماہانہ تھا جو کہ موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں کم ہو کر ایک ارب روپے تک آگیا تھا۔ تاہم کرونا وائرس کے باعث فضائی آپریشن کی معطلی کے سبب یہ خسارہ بڑھ کر چھ ارب روپے ماہانہ تک پہنچ گیا ہے۔ پی آئی اے نے کسی کو خسارے کی بنا پر نوکری سے فارغ نہیں کیا ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اصلاحات اور غیر قانونی بھرتیوں کی جانچ پڑتال سول ایوی ایشن اتھارٹی میں بھی کی جارہی ہے۔

جس کے بعد 'ایئر پورٹ سیکیورٹی فورس' اور 'میٹ ڈپارٹمنٹ' کی چھان بین ہو گی۔غلام سرور خان نے بتایا کہ پی آئی اے کی امریکہ کے لیے براہِ راست پرواز پر خاصی پیش رفت ہو چکی ہے اور اگر کرونا وائرس کی صورتِ حال پیدا نہ ہوتی تو یہ پرواز اب تک چل رہی ہوتی۔