ایم ایل 1 منصوبے پر اگلے ماہ سے باقاعدہ کام کا آغاز ہو جائے گا

سی پیک کے تحت ایک کے بعد دوسرا اور دوسرے کے بعد تیسرا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، وفاقی وزیر اسد عمر اس منصوبے سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کا ٹریک میسر آئے گا جسے بعد میں 200 کلومیٹر فی گھنٹہ تک لے جایا جا سکتا ہے، 9 ارب ڈالر کا یہ فقید المثال منصوبہ ریلوے میں انقلاب لائے گا اسی کو ہم بلٹ ٹرین میں بھی بدل سکیں گے، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد

muhammad ali محمد علی بدھ 15 جولائی 2020 00:03

ایم ایل 1 منصوبے پر اگلے ماہ سے باقاعدہ کام کا آغاز ہو جائے گا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 جولائی2020ء) وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ ایم ایل 1 منصوبے پر اگلے ماہ سے باقاعدہ کام کا آغاز ہو جائے گا، سی پیک کے تحت ایک کے بعد دوسرا اور دوسرے کے بعد تیسرا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اسد عمر کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے سی پیک کے اہم ترین منصوبے ایم ایل 1 کے آغاز سے متعلق بڑا اعلان کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر اگلے ماہ سے باقاعدہ کام کا آغاز ہو جائے گا۔ اسد عمر نے سی پیک منصوبوں کی تکمیل میں سستی روی آنے کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک کے تحت ایک کے بعد دوسرا اور دوسرے کے بعد تیسرا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔ حکومت سی پیک منصوبوں کو وقت پر مکمل کرے گی۔

(جاری ہے)

دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ایم ایل ون منصوبے پر کام کا آغاز بڑی کامیابی ہو گی، منصوبے کی آئندہ چند روز تک ایکنک سے منظوری لے لی جائے گی، منصوبے پر 90 فیصد پاکستانی ہنرمند افرادی قوت ہو گی، صرف 10 فیصد لوگ چین سے آئیں گے، انگریز 1861 کلومیٹر ٹریک چھوڑ کر گیا جو ایک انچ آگے نہیں بڑھا، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ 1872 کلومیٹر فاسٹ ٹریک پر کام ہونے جا رہا ہے جو وزیراعظم عمران خان، میری اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ کی کوششوں سے ممکن ہونے جا رہا ہے۔

شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ ایم ایل ون کے ذریعے 1872 کلومیٹر ٹریک چین کے تعاون سے بچھایا جائے گا جس پر کوئی کراسنگ نہیں ہو گی۔ کنسٹرکشن کے عمل میں ڈیڑھ سے دو لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا اور چین کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے تحت صرف 10 فیصد انجینئر اور ماہرین چین سے آئیں گے جبکہ 90 فیصد افراد پاکستان سے ہوں گے جس میں ریلوے سے ریٹائر ہونے والے بھی کام کر سکتے ہیں۔

اس منصوبے سے 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کا ٹریک میسر آئے گا جسے بعد میں 200 کلومیٹر فی گھنٹہ تک لے جایا جا سکتا ہے۔9 ارب ڈالر کا یہ فقید المثال منصوبہ ریلوے میں انقلاب لائے گا اسی کو ہم بلٹ ٹرین میں بھی بدل سکیں گے، موجودہ 80 کلومیٹر ٹریک کو بروئے کار نہیں لایا جا سکتا، جو اچھی حالت کی پٹڑیاں ہوں گی انہیں ایم ٹو، تھری اور فور اور چھوٹے ٹریک پر منتقل کر دیں گے۔ ایم ایل ون کلیدی منصوبہ ہوگا جس کے ذریعے ریلوے کو نیا ٹریک، نئی بوگیاں اور نئی زندگی ملے گی۔