کسی پاکستانی پائلٹ کے پاس جعلی لائسنس نہیں، ڈی جی سی اے اے

ایوی ایشن اصلاحات کےدوران لائسنسز کی تصدیق کی، پائلٹس کو خود لائسنس دیے: ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ بدھ 15 جولائی 2020 21:58

کسی پاکستانی پائلٹ کے پاس جعلی لائسنس نہیں، ڈی جی سی اے اے
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 15جولائی 2020ء) : کسی پاکستانی پائلٹ کے پاس جعلی لائسنس نہیں ، ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی حسن ناصر جامی نے کہا ہے کہ ایوی ایشن اصلاحات کےدوران لائسنسز کی تصدیق کی ، پائلٹس کو خود لائسنس دیے کسی پاکستانی پائلٹ کے پاس جعلی لائسنس نہیں ہیں۔ اومان ایوی ایشن کے سربراہ کے نام حسن ناصر جامی نے اپنے خط میں کہا ہے کہ ایوی ایشن اصلاحات کےدوران لائسنسز کی تصدیق کی، پروسیجر کی بعض خامیاں دُور کر رہے ہیں تاہم کسی پاکستانی پائلٹ کے پاس جعلی لائسنس نہیں ہے ۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ اب تک 104پائلٹس کےلائسنس کی تصدیق کیلیے رابطے کیے گئے ہیں جن میں سے 94 پائلٹس کے لائسنسوں کی تصدیق ہو چکی ہے ۔ اس خط میں کہا گیا ہے کہ لائسنسنگ کے لیے کمپیوٹر پر ہونے والے امتحانات میں کچھ تضادات اور مسائل موجود ہیں اور ایسے پائلٹ جن کے لائسنس پر معمولی سا سوالیہ نشان بھی تھا، انہیں مشتبہ قرار دے کر گراؤنڈ کر دیا گیا اور وضاحت طلب کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

سی اے اے کو یو اے ای، ملائشیا، ترکی، ویتنام ، بحرین اور ہانک کانگ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی اور ایئرلائنز کی جانب سے 104 پائلٹس سے متعلق سوالات موصول ہوئے ۔ ان میں 96 پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق مکمل ہوچکی ہے ، باقی 8 پائلٹس کے لائسنس کی تصدیق کا عمل جاری ہے۔ ڈی جی سی اے اے ناصر جامی نے واضح کیا ہے کہ پائلٹس کو جاری کردہ تمام لائسنس اصلی اور درست ہیں۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے دعویٰ کیا تھا کہ تیس فیصد پاکستانی پائیلٹس کے لائسنس جعلی ہیں۔ تاہم ڈی جی پاکستان سی اے اے نے اپنے خط میں کہا کہ جعلی لائسنس سے متعلق خبریں میڈیا اور سوشل میڈیا میں غلط طریقے سے پیش کی گئی ہیں ۔