کوئٹہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کابینہ اراکین سینٹرل کمیٹی اور پارلیمانی اراکین کا ایک اہم مشترکہ اجلاس

اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اٹھارویں ترمیم ،این ایف سی ایوارڈ اور تنظیمی امور و دیگر سیاسی امور کا جائزہ لیا گیا اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی پالیسی اور اقدامات کے سخت اور سیاسی انداز میں مخالفت اور مزاحمت کرینگے، قوموں کے حقیقی حق حکمرانی صوبائی مکمل خودمختاری ساحل وسائل پر واق و اختیار کی حصول ہمارے پارلیمانی سیاسی جمہوری جدوجہد کا اولین ہدف ہے، جنر ل سیکر ٹر ی ڈاکٹر جہا نزیب جما لد ینی

اتوار 26 جولائی 2020 18:05

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2020ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے کوئٹہ میں موجود مرکزی کابینہ اراکین سینٹرل کمیٹی اور پارلیمانی اراکین کا ایک اہم مشترکہ اجلاس پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ کے زیر صدارت میں منعقد ہوا جس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، مرکزی فنانس سیکریٹری و صوبائی پارلیمانی لیڈر ملک نصیر احمد شاہوانی، مرکزی ہیومن رائٹس سیکریٹری موسی بلوچ، مرکزی خواتین سیکریٹری ایم پی اے زینت شاہوانی، مرکزی کمیٹی کے اراکین نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی، ساجد ترین ایڈوکیٹ، غلام نبی مری، ایم پی اے و پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو ،میر ہمایوں کرد، ایم پی اے شکیلہ نوید دیوار، میر جمال لانگو،قاری اختر شاہ کھرل ،ایم پی اے احمد نواز بلوچ، ایم پی اے ٹائٹس جانسن اور ٹکری شفقت لانگو نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اٹھارویں ترمیم ،این ایف سی ایوارڈ اور تنظیمی امور و دیگر سیاسی امور کا جائزہ لیا گیا ۔پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے ان امور سے متعلق پارٹی کے مرکزی رہنماؤں کو بریفنگ دی اجلاس میں پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی پالیسی اور اقدامات کے سخت اور سیاسی انداز میں مخالفت اور مزاحمت کریں گے قوموں کے حقیقی حق حکمرانی صوبائی مکمل خودمختاری ساحل وسائل پر واق و اختیار کی حصول ہمارے پارلیمانی سیاسی جمہوری جدوجہد کا اولین ہدف ہے اور اس مقصد کے حصول کے لیے ہمارے قومی اقابرین سیاسی کارکنوں نے طویل ترین جدوجہد کے ذریعے سخت مشکلات کے ایام قیدوبند کے صعبتیں برداشت کر کے اپنے پوری زندگیاں جدوجہد کے لیے وقف کرتے ہوئے نبردآزما قوتوں کے سامنے سرخم تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اپنے قومی وجود شناخت بقا اور سلامتی تہذیب و تمدن ساحل و سائل اور سرزمین کی دفاع کی اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو کسی حد تک وسائل دینے کی جدوجہد میں تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں نے کردار ادا کیا لیکن اس کے باوجود بھی صوبوں کو وہ مکمل اختیارات حاصل نہیں ہے لیکن ایک بار پھر ایک سازش کے تحت اٹھارویں ترمیم میں ردوبدل کرنے کی بحث چھڑنے سے صوبوں کی احساس محرومی میں اضافہ ہوگا اور وفاقی وحدانی طرز حکمرانی کو تقویت دینے کی کوشش کیا جارہا ہے جس سے ایک نیا سیاسی بحران پیدا ہوگا اس وقت ملک ایک نازک مشکل سیاسی معاشی اور سماجی بحران کی لپیٹ میں ہے ملک مزید بحرانی حالات پیدا کرنے کی ہرگز متحمل نہیں ہوسکتا ہے، ارباب اختیار ہوش کا ناخن لے قوموں اور صوبوں کو مزید دیوار سے لگانے اور انکے حقوق روگردانی کی پالیسیوں سے گریز کریں۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے فنڈز کے مد میں بلوچستان کے کوٹے پر مزید کٹوتی کسی بھی صورت میں ناقابل قبول ہے امن و امان کے نام پر این ایف سی ایوارڈ سے اربوں روپیہ وفاق کے زیر استعمال میں لانا صوبے کے غریب عوام کیساتھ زیادتی کے مترادف ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ بلوچستان کی قدرتی دولت ساحل و سائل بڑھتی ہوئی رقبے پسماندگی کو مدنظر رکھتے ہوئے این ایف سی ایوارڈ کے فارمولے کے تحت بلوچستان کے فنڈز کی فراہمی میں اضافہ کیا جاتا بی این پی صوبے کے عوام کی حقیقی نمائندہ جماعت کے حیثیت سے صوے کے عوام کی اجتماعی حقوق پر ڈھاکہ ڈالنے کی پالیسی پر کسی بھی صورت پر خاموشی اختیار نہیں کرینگے اور اس سلسلے میں پارٹی اپنے دستیاب پلیٹ فارم پر ہر سطح پر آواز بلند کریںنگے اور اجتماعی قومی مفادات کے تحفظ اور دفاع کے لیے کسی قسم کی مصلحت پسندی کا شکار نہیں ہونگے اجلاس میں چمن باڈرز پر وہاں کے عوام کے مسائل اور مشکلات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت وقت ارباب اختیار سے مطالبہ کیا گیا کہ چمن شہری گزشتہ کہی مہینوں سے سراپا احتجاج دھرنا دے کے بیٹھے ہیں انکے جائز مطالبات مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے وہاں کے عوام کی مسائل کو حل کرنے کے بجائے نظر انداز کرنے سے حکومتی پالیسی سے وہاں کے لوگوں میں سخت بیچینی پائی جاتی ہے اور وہ معاشی مشکلات نان شبینہ کا محتاج ہوکر دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں وہاں کے لوگوں کے مسائل و مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے فوری طور پر انکے مسائل کو حل کیا جاے انہوں نے کہا کہ بی ایم سی بحالی تحریک کے ملازمین طلبہ و طالبات ڈاکٹرز بھی گزشتہ نو مہینوں سے اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے سراپا احتجاج ہے اس تحریک کے دوران طلبہ و طالبات ڈاکٹرز ملازمین کو گرفتار بھی کیا گیا اور اسے کہی دفعہ صوبائی حکومت کے ارباب اختیار نے انکے ساتھ یہ وعدہ بھی کیا کہ انکے مسائل کو حل کیا جاے گا لیکن یکے بعد دیگرے حکمران اپنے وعدوں کی پاسداری کی بجاے خلاف ورزی کے مرتکب ہورے ہے بی ایم سی بحالی تحریک سے وابستہ ملازمین طلبہ وطالبات اور ڈاکٹرز کو دیوار سے لگانے اور انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانے پر مصروف عمل ہیں جسکی ہرگز مثبت اثرات مرتب نہیں ہونگے انہوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا کہ بی ایم سی بحالی تحریک کے تمام جائز مطالبات کو تسلیم کرکے معاملات افہام و تفہیم سے مسائل کو حل کیا جاے پارٹی کے رہنماؤں نے گزشتہ روز بارکھان میں متحرک پولیٹیکل اور سوشل ایکٹیوسٹ انور کیتھران کی ٹارگٹ کلنگ کے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے بزدلانہ اور منفی ہتکنڈوں سے ہرگز حقوق اور سچائی کی موثر آواز کو دبایا نہیں جاسکتا ہے شہید انور کیتھران کی قاتلوں کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔