سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور از خود نوٹس کیس پر سماعت 4 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی،

انکوائری کمیشن رپورٹ کی کاپی اٹارنی جنرل آف پاکستان کو فراہم کرنے کا حکم

منگل 4 اگست 2020 23:11

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 اگست2020ء) سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور از خود نوٹس کیس پر سماعت 4 ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی ہے۔ عدالت عظمی نے سانحہ آرمی پبلک سکول پر انکوائری کمیشن رپورٹ کی کاپی اٹارنی جنرل آف پاکستان کو فراہم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان حکومت سے ہدایت لیکر آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق آگاہ کریں۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور از خود نوٹس کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت سانحہ آرمی پبلک سکول پر انکوائری کمیشن کی 6 جلدوں پر مشتمل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔دوران سماعت سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدا کے والدین عدالت کے رو برو پیش ہوئے، دوران سماعت اے پی ایس پشاور سانحہ میں شہید ہونے والوں کے والدین نے معزز ججز صاحبان سے کہا کہ عدالت عظمی سے گزارش ہے کہ ہمیں انصاف چاہیے،جس کرسی پر آپ بیٹھے ہیں اللہ نے آپکو بہت عزت دی ہے، دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے اے پی ایس سانحہ کے شہدائ کے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہمیں آپ سے بے حد ہمدردی ہے، جو آپ کے ساتھ ہوا ایسا ہرگز نہیں ہونا چاہے تھا، آپ عدالت سے کیا چاہتے ہیں جس پر شہداء کے والدین نے کہا کہ ہمیں انکوائری کمیشن رپورٹ کی کاپی چاہیے، چیف جسٹس گلزار احمدنے ریمارکس دیے کہ رپورٹ ابھی ہم نے نہیں پڑھی,حکومت کا جواب آئے گا تو دیکھ لیں گے، چیف جسٹس گلزار احمد نے مزید ریمارکس دیے کہ اس میں دو کلام نہیں ، قانون اور آئین کے مطابق جو ہوگا وہی کریں گے، ہم نے کمیشن بنایا تاکہ کیس کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں،دوران سماعت شہدائ کے والدین کمرہ عدالت میں آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو بھی سزا ملنی چاہیے،ملک بھر کے سکولوں میں سیکیورٹی کیلئے خصوصی قانون ہونا چاہیے،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہے جس کی کوتائی ہے اسے قانون کے مطابق دیکھیں گے، ہم نے کسی بھی ذمہ دار کو نہیں چھوڑنا، آپکو عدلیہ پر اعتماد ہونا چاہئے،اللہ کی مرضی تھی جو ہوگیا اس کو واپس نہیں لاسکتے،ہمیں حکومت کے جواب کا انتظار ہے،رپورٹ پر حکومت کا جواب آنے کے بعد کاروائی آگے بڑھائیں گے، جسٹس اعجازالاحسن نے شہدائ کے والدین کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ انکوائری رپورٹ خفیہ ہے ابھی آپکو نہیں دے سکتے، رپورٹ چھ جلدوں پر مشتمل ہے ،پہلے عدالت دیکھے گی پھر بتائیں گے، جو انکوائری رپورٹ آئی ہے اس پر فیصلہ عدالت نے ہی کرنا ہے، عدالت عظمی نے سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور از خود نوٹس کیس پر سماعت 4 ہفتوں کیلئے ملتوی کر تے ہوئے انکوائری کمیشن رپورٹ کی کاپی اٹارنی جنرل آف پاکستان کو فراہم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان حکومت سے ہدایت لیکر آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق عدالت کو آگاہ کریں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر 5 اکتوبر 2018 ئ کو پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ابراہیم کی سربراہی میں سانحہ ایپی ایس پشاور کی تحقیقات کیلئے انکوائری کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اے پی ایس حملے میں شہید بچوں کے والدین نے کہا کہ ہماری بات پہلے بھی پوری طرح ٹی وی پر نہیں آتی، جب میڈیا ہماری بات آگے پہنچاتا ہی نہیں تو بات کرنے کا فائدہ نہیں ہے ، اس موقع پر شہید اسفندیار کی والدہ نے کہا کہ ہمیں اس کیس میں صرف انصاف چاہیے ، شہید بچے زین اقبال کی والدہ نے کہا اس سانحہ میں جو شہید ہوئے وہ سب ہمارے بچے تھے،آئین میں ہمارے حقوق کا تحفظ دیا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ بچے پر تشدد کرنے سے استاد کو سکول سے نکال دیا جاتا ہے، اگر بچے سکول میں شہید ہو جائیں تو ذمہ داران کو قانون کے سامنے لانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس میں جو بچے شہید ہو گئے وہ واپس نہیں آئیں گے، ایسے واقعہ کی تفتیش ضروری یے،انہوں نے کہا کہ اے پی ایس سکول سانحہ میں 150 گھرانے برباد ہوئے ، اے پی ایس حملہ ہمارے نظام تعلیم اور مستقبل پر حملہ ہے، ہم سپریم کورٹ اس لیے آئے تھے کہ یہ سب سے بڑی کرسی تھی، ہمارے بچے لاوارث نہیں ہیں ہم اپنے بچوں کے خون کا جواب مانگیں گے۔