سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی زیرصدارت اقلیتوں کی جبری تبدیلی مذہب کے حوالے سے بنائی گئی پارلیمنٹری کمیٹی کا اجلاس

پیر 24 اگست 2020 23:33

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اگست2020ء) اقلیتوں کی جبری تبدیلی مذہب کے حوالے سے بنائی گئی پارلیمنٹری کمیٹی کا اجلاس پیر کو سینیٹر انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں شادی سے متعلق ونی کی شرط پر علما کی رائے طلب کرتے ہوئے جبری تبدیلی مذہب سے متعلق تمام صوبوں سے جواب مانگ لیا ہے۔

اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل دو ہندو لڑکیوں کا کیس آیا جس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمیٹی بنائی کیونکہ بچیوں کی شادی کے معاملات اور تبدیلی مذہب اہم معاملہ ہے اس میں تمام مزاہب اور مسالک کے نمائندوں کا موقف ملنا چاہیے۔اس موقع پر چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بتایا کہ جو نکات اسلامی نظریاتی کونسل نے طے کئے وہ حرف آخر نہیں،آئین میں اور مذہب میں بھی جبری تبدیلی مذہب پر سزا طے ہے،اسلامی نظریاتی کونسل معاشرے میں پیدا ہونے والی پیچیدگیوں پر رہنمائی کی ہر ممکن کوشش کرتی ہے اور آئندہ بھی کرتی رہے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جسٹس تصدق حسین جیلانی کا فیصلہ اقلیتوں کے لئے اہم ترین ہے اور وقت جبری تبدیلی مذہب کا مسئلہ پاکستان کا نہیں بلکہ عالمی مسلہ بن گیا ہے۔اگر پاکستان میں اقلیتیں محفوظ نہیں تو اس سے پاکستان کو نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے سندھ حکومت کی مشاورت سے سندھ کے علاقوں کا دورہ کیا جائے ایسے واقعات عموماً سندھ میں رونما ہو رہے ہیں۔اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر سکندر مانڈھرو ، سینیٹر رانا مقبول احمد ، سینیٹر نعمان وزیر خٹک ، سینیٹر سجاد حسین طوری ،اراکین قومی اسمبلی جئے پرکاش ، لال چند، ڈاکٹر رمیش کمار ، ڈاکٹر درشن ، رمیش لال، شینلہ روتھ ، نوید امیر جیوا اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے شرکت کی۔