اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا باضابط اجلاس شروع‘صدرٹرمپ آج خطاب کریں گے

اجلاس میں 193 رکن ملکوں کے نمائندوں کی ریکارڈ شدہ تقاریرنشر کی جائیں گی‘کورونا کی وجہ سے پہلی مرتبہ آن لائن اجلاس ہورہا ہے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 22 ستمبر 2020 15:01

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا باضابط اجلاس شروع‘صدرٹرمپ آج خطاب کریں ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2020ء) اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 75واں اجلاس آج سے شروع رہا ہے اور پہلی مرتبہ یہ اجلاس ورچوئل ہو گا جس کے دوران بعض راہنماﺅں کے پہلے سے ریکارڈ شدہ خطاب سنائے جائیں گے. پیر کے روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس کے سلسلے میں تعارفی سیشن ہوا تاہم آج منگل سے باضابطہ طور پر مرکزی ایونٹس شروع ہو جائیں گے جس کے دوران تمام 193 رکن ملکوں کے نمائندوں کی تقاریر ہوں گی جنرل اسمبلی کا اجلاس روایتی طور پر ملکوں کے درمیان دشمنیوں کے خاتمے، ایک دوسرے کی حمایت حاصل کرنے اور عالمی ترجیحات پر اظہارِ خیال کے لیے ایک پلیٹ فارم کا کردار ادا کرتا ہے.

(جاری ہے)

رواں برس ہونے والا اجلاس چونکہ آن لائن ہے اس لیے اس پلیٹ فارم سے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاﺅ اور اس کی روک تھام کے سلسلے میں اقدامات زیر غور آنے کا امکان ہے. عالمی وبا سے دنیا بھر میں اب تک لگ بھگ نو لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس وبا سے امریکہ، برازیل اور بھارت سب سے زیادہ متاثر ہیں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مختلف ملکوں نے اپنے سفیر یا نمائندے نہیں بھیجے البتہ ان کی جگہ بڑی تعداد میں ملکوں کے سربراہان ورچوئل اجلاس سے خطاب کریں گے.

آج جن راہنماﺅں کے خطاب متوقع ہیں ان میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، برازیل کے صدر جیئر بولسونارو، چین کے صدر شی جن پنگ، روسی صدر ولادیمیر پوٹن شامل ہیں‘یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی کا ریکارڈ خطاب گزشتہ روز جنرل اسمبلی کے تعارفی سیشن میں چلایا گیا تھاجس میں ان کا کہنا تھا کہ ایک برس قبل جب ہم نیویارک میں اکٹھے ہوئے تھے تو کوئی یہ تصور نہیں کر سکتا تھا کہ 2020 میں دنیا کو اتنے بڑے حادثے کا سامنا کرنا پڑے گا.

اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہاتھا کہ اقوامِ متحدہ امریکی مطالبے پر ایران پر دوبارہ پابندیاں اس وقت تک نہیں لگا سکتی جب تک سیکیورٹی کونسل اس کی منظوری نہ دے‘ان کا کہنا تھاکہ یہ ایک غیر یقنی صورتِ حال ہے یہ واضح نہیں ہے کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران سے پابندیاں ہٹانے کی قرارداد کو ”سنیپ بیک“کیا ہے یا نہیں جو 2015 میں ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کی بنیاد تھی.

ٹرمپ انتظامیہ نے ہفتے کو یہ اعلان کیا تھا کہ ایران کے خلاف اقوام متحدہ کی تمام پابندیاں بحال ہو گئی ہیں لیکن جوہری معاہدے میں شامل ممالک اس اقدام کی حمایت نہیں کر رہے‘ماہرین کا خیال ہے کہ یہ معاملہ اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ایک تنازع بن کر ابھر سکتا ہے. اقوام متحدہ کی 15رکنی سیکیورٹی کونسل کے بیشتر اراکین ان امریکی اقدامات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر چکے ہیں‘گزشتہ ماہ امریکہ نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرانے کے لیے سیکیورٹی کونسل میں قرارداد بھی پیش کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا تھا.