حکومت نے لاک ڈائون کے 10 دنوں کے دوران 15 ملین سے زائد خاندانوں میں ایک ارب ڈالر کی ہنگامی امداد تقسیم کی جو بے مثال ہے، احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑا فلاحی پروگرام ہے جو انتہائی مشکل حالات میں ڈیجیٹل خدمات کے ساتھ سر انجام دیا گیا،

معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی ورچوئل اجلاس سے خطاب

جمعرات 24 ستمبر 2020 23:46

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ حکومت نے لاک ڈائون کے 10 دنوں کے دوران 15 ملین سے زائد خاندانوں میں ایک ارب ڈالر کی ہنگامی امداد تقسیم کی جو بے مثال ہے۔ جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی ای) کے ایک خصوصی ورچوئل اجلاس جس کا موضوع غربت کے خاتمے کیلئے قائدانہ کردار اور کثیرالجہتی انڈیکس (ایم پی آئی) کا استعمال تھا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ سب سے بڑا فلاحی پروگرام ہے جو انتہائی مشکل حالات میں ڈیجیٹل خدمات کے ساتھ سر انجام دیا گیا۔

ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ اس احساس پروگرام کے ذریعے پاکستان میں بالخصوص صحت اور تعلیم کے شعبے میں خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

ورچوئل اجلاس کی مشترکہ میزبانی چلی کی وزیر برائے سماجی ترقی و فیملیز کارلا روبیلار اور پاکستان کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کی۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام نے ہمیں یہ بات سکھائی کہ حکومتیں کس طرح فلاحی کاموں میں اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر کے لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے اقدامات کر سکتی ہیں لیکن اس کیلئے جرات مندانہ پالیسی ، اچھے اعداد و شمار اور غیرمتزلزل عزم کی ضرورت ہے۔

انہوں نے او پی ایچ آئی اور غربت کے خاتمے سے متعلق کثیرالجہتی نیٹ ورک کو زبردست خراج تحسین پیش کیا جس نے غربت کے جائزے کیلئے ایک نظام متعارف کرایا ہے اور اس کیلئے ادارہ جاتی کوششوں کو اجاگر کیا۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ کوویڈ 19 گزشتہ صدی کے ترقیاتی فوائد کیلئے ایک خطرہ بن رہا تھا اور تخفیف غربت کے تین عشروں کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے پاس طاقت ہے کہ اب ہم ضرورت مند خاندانوں کو سماجی تحفظ دینے کیلئے فیصلے کریں۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ آفات اور افسوسناک واقعات میں وسیع تر معاشرتی تبدیلی کی تحریک پیدا کرنے کا رجحان فروغ پاتا ہے، اب ہمارے پاس غربت کے خاتمے کا موقع ہے اور ہمیں اس کا عہد کرنا چاہیے۔ چھ ممالک کے عالمی رہنمائوں نے غربت کے خاتمے کیلئے تجاویز دیں اور اس سلسلے میں ایم پی آئی کے جدید نظام کو استعمال میں لانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ورچوئل اجلاس نے 11 ماہرین پر مشتمل شیڈول وزارتی اور ادارہ جاتی پینل نے عالمی برادری کے رہنماؤں اور مفکرین کو افلاس کے خاتمے کے لئے باہمی تعاون کیلئے ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔ اعلی سطحی ورچوئل اجلاس 60 حکومتوں کے سینئر حکام پر مشتمل ایک نیٹ ورک ایم پی پی این کی جانب سے منعقد کیا گیا تھا جس میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور افغانستان کے صدر اشرف غنی سمیت چھ ممالک کے سربراہان حکومت نے شرکت کی۔