وفاقی مذہبی امور کی جانب سے جہیز کے خاتمے سے متعلق کام شروع

جہیز کے خاتمے کا بل جب ایکٹ کی صورت اختیار کرے گا تو سزا دینا لازم ہو گا۔چئیرمین نظریاتی کونسل قبلہ ایاز کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعرات 8 اکتوبر 2020 13:49

وفاقی مذہبی امور کی جانب سے جہیز کے خاتمے سے متعلق کام شروع
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 اکتوبر2020ء) وفاقی حکومت نے معاشرے میں جہیز کے بڑھتے ہوئے رجحان اور دلہن کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے جہیز اور دلہن کے تحائف ممانعت ایکٹ 1976 ء میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔ جہیز اوردلہن کے تحائف (ممانعت) ترمیمی بل2020ء کے تحت وزارت مذہبی امور نے دولہا کی جانب سے جہیز کی طلب اور نمائش پر پابندی کی سفارش کردی۔

اسی حوالے سے چئیرمین اسلامی نظریااتی کونسل قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ جہیز کے خاتمے کا بل جب ایکٹ کی صورت اختیار کرے گا تو سزا دینا لازم ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ جہیز کی نوعیت دکھاوا یا نمائش نہیں ہونا چاہئیے۔شریعت میں نمائش اور دکھاوے کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا۔قبلہ ایاز نے کہا کہ جہیز کی ممانعت سے متعلق نصابوں میں شعور بیدار کیا جائے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ وزارت مذہبی امور کی طرف سے جہیز خاتمے سے متعلق کام ہو رہا ہے ۔جہیز کے حوالے سے بنائے گئے بل کے تحت جہیز اور دلہن کو دیئے جانے والے تحائف کی قیمت 4 تولے سونے سے زیادہ نہیں ہوگی ، اس مقصد کیلئے ایکٹ کے سیشن میں ترمیم کی جائیگی ۔ شادی کے اخراجات 4 تولہ سونے کی قیمت سے زیادہ نہیں ہونگے ۔ ان اخراجات میں شادی کے فنکشن کے اخراجات کو شامل کیا جائیگا جبکہ جہیز اور دلہن کے تحائف کے اخراجات شامل نہیں ہونگے ۔

اس مقصد کیلئے سیشن میں ترمیم کی جائیگی۔ ایکٹ میں سیشن 6Aشامل کیا جائیگا جس کے مطابق نکاح کے وقت دلہا اور دلہن کے والدین کی جانب سے نکاح نامے کے کالم میں جہیز میں اور تحائف میں دی جانے والی اشیا کی تفصیلات اور قیمت درج ہوگی۔ وزارت مذہبی امور نے صوبوں سے مشاورت کے بعد سمری کا بینہ کو ارسال کردی ۔اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے سماجی ثقافتی ماحول میں تبدیلی، افراط زر میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث جہیز اور دلہن کے تحائف (ممانعت)ایکٹ 1976 میں ترمیم کی ضرورت ہے ۔

شادی پر آنے والے مہمانوں کی جانب سے 1 ہزار سے زائد مالیت کے تحائف دینے پر پابندی عائد کی جائیگی۔ اس مقصد کیلئے ایکٹ کے سیشن میں ترمیم کی جائیگی۔ ایکٹ میں سیشن 52)شامل کیا جائیگا جس کے مطابق طلاق کی صورت میں دلہن کو جہیز کی اشیاء اور تحائف یا ان کے برابر رقم ادا کی جائیگی۔ ایکٹ کے سیکشن 91) میں ترمیم کر کے سزا کو بڑھا کر ماہ سے ایک سال کیا جائیگا۔

وزارت مذہبی امور کی جانب سے تیار ہیں اور بہن کے تحائف (ممانعت ) ترمیمی بل 2020 کا اطلاق ابتدائی طور پر اسلام آباد کی حدتک ہوگا۔ بل کو مستقبل کیلئے قابل اطلاق بنانے کیلئے ایکٹ میں درج شدہ رقم کو سونے سے تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ دولہا کی جانب سے جہیز طلب کرنے اور جہیز کی نمائش پر پابندی عائد کی جائیگی جس کیلئے ایکٹ کے سیشن میں سب سیشن 3 شامل کیا جائیگا۔ اس ایکٹ کی شرائط کی خلاف ورزی سیکشن 9کے تحت قابل سزا تصور ہوگی ۔