بلوچستان سمیت ملک بھر میں ایل پی جی گیس کی طلب اور رسد میں غیر معمولی فرق حائل ہونے لگا

سردی کی شدت میں اضافے سے ایل پی جی کی طلب میں مزید اضافہ ،رسد نہ ہونے کے برابر جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے بند ہونے سے قومی خزانے کو سالانہ چار ارب روپے کے نقصان ہوگا،درجہ حرارت میں کمی آنے کی وجہ سے ایل پی جی کی کھپت میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں رسد انتہائی کم ہے اور یل پی جی شارٹ فال کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے،چیئر مین ایل پی جی ڈی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن پاکستان عرفان کھوکھر

پیر 19 اکتوبر 2020 19:43

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اکتوبر2020ء) بلوچستان سمیت ملک بھر میں ایل پی جی گیس کی طلب اور رسد میں غیر معمولی فرق حائل ہونے لگا ، سردی کی شدت میں اضافے سے ایل پی جی کی طلب میں مزید اضافہ جبکہ رسد نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایل پی جی ڈی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئر مین عرفان کھوکھر نے کوئٹہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کے بند ہونے سے قومی خزانے کو سالانہ چار ارب روپے کے نقصان ہوگا اس کے مرتکب افسران کے خلاف کارروائی کی جائے ہم ٹیکس پیڈ کرتے ہیں تو اسمگل کیوں کرینگے۔

درجہ حرارت میں کمی آنے کی وجہ سے ایل پی جی کی کھپت میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں رسد انتہائی کم ہے اور یل پی جی شارٹ فال کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن وزیر اعظم پاکستان کو معاملے کی چھان بین کے خط بھی لکھ چکی ہے اگر بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کو نہ روکا گیا توایل پی جی کا شارٹ فال متوقع ہے۔ جس کے نتیجے میں سردیوں میں غریب عوام کا چولہا بھی سرد ہو جائے گا۔

پاکستان میں ایل پی جی کی کھپت کو پورا کرنے کے لیے سردیوں میں کم از کم ایک لاکھ میٹرک ٹن درآمدی گیس کی ضرورت ہے انہوںنے کہا کہ پاکستان میں سستی گیس مہیا کرنے کے لیے تفتان باڈر سے درآمد اہم کردار ادا کرسکتا ہے کھپت کو پورا کرنے اور ایل پی جی درآمد کرنے کے لیے ایل پی جی امپورٹرز کا اظہاراطمینان بے حد ضروری ہے۔ اس مسلئے کو حل نہ کیا گیا تو آئندہ دنوں میں ایل پی جی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کریں گی۔

ایل پی جی پر لگے ٹیکسز کا مکمل خاتمہ کیا جائے تاکہ غریب عوام کو سستی ایل پی جی گیس فراہم کی جا سکے۔ایل پی جی ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن پاکستان کے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ غیرمعیاری سلنڈر فروخت کرنے والے ہمارے ساتھ نہیں ملک میں 1999 سے اب تک کوئی بڑی ڈسکوری نہیں ہوئی۔سی این جی اسٹیشن لگاکر قیمتی گیس اڑائی جاتی رہی ہے جس کی وجہ سے 90 لاکھ کیوبک فٹ گیس ختم ہوگئی، ایک سی این جی اسٹیشن ساٹھ گھروں کی گیس ایک گھنٹے میں کھا جاتا ہے عرفان کھوکھر کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کی بہتری کے لئے ضروری ہے کہ فوری طو رپر ایل پی جی امپورٹرز کی مشاورت سے ایل پی جی درآمد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں ، بے جا ٹیکسز کا خاتمہ کیا جائے اور امپورٹرز کو بلاوجہ تنگ کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے تاکہ بحران کا بروقت مقابلہ کیا جاسکے اور عوام کو سستے دام معیاری ایل پی جی کی دستیابی یقینی بنائی جاسکے۔