محمد صفدر کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے، تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے مفرور ملزم کو بھی ضمانت مل گئی

سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی، تحریک انصاف کا مریم نواز کے شوہر کی ضمانت منسوخ کروانے کیلئے سندھ ہائیکورٹ جانے کا اعلان

منگل 20 اکتوبر 2020 23:06

محمد صفدر کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے، تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اکتوبر2020ء) مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدراعوان کے خلاف مقدمہ درج کرانے والے مفرور ملزم وقاص احمد نے حفاظتی ضمانت حاصل کرلی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی گئی۔ دوسری طرف سابق وزیراعظم نوازشریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف مقدمے کی تفتیش میں نیا رخ سامنے آگیا ، جہاں پولیس کے تفتیش کاروں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جس وقت واقعہ ہوا وقاص احمد کی لوکیشن بقائی یونی ورسٹی کے قریب آئی ہے ، وقاص نے ایف آئی آر میں جو موبائل نمبر درج کرایا ہے، وہ واقعہ کے وقت وہاں نہیں پایا گیا ہے۔

یاد رہے قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈال دیاتھا ،پریس کانفرنس میں مراد علی شاہ نے دعویٰ کیا کہ محمد صفدر کی گرفتاری میں ایک وفاقی وزیر ملوث ہے، پی ٹی آئی نے وفاص نامی شخص سے درخواست دلوائی گئی کہ اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی،وقاص وہاں کس مقصد سے کیا گیا؟ کیا وہ پلاننگ کر کے گیا تھا وہاں؟ ندیم چانڈیو ، وقاص اور بگٹی نے اس حوالے سے ایک میٹنگ بھی کی،جھوٹ نہیں چھپتا،سچ سب کے سامنے آ جاتا ہے ،کیپٹن (ر) صفدر کی کل ضمانت ہو گئی جس سے ظاہر ہو گیا کہ یہ ایک جھوٹا کیس تھا ،اب انکوائری ہو گی ایسے نہیں چھوڑیں گے، یہ لوگ سازش میں شامل ہیں،ان کے خلاف مکمل کاروائی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے مزار قائد پر پیش آنے والے واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 اکتوبر کو ن لیگ کی قیادت نے مزار قائد پر حاضری دی ، کیپٹن (ر) صفدر نے مزار کے اندر آ کر تقدس پامال کیا ،مزار قائد پر ہونے والا واقعہ مناسب نہیں تھا ،ہم سب نے کہا کہ مزار قائد پر کچھ ایسی چیزیں ہوئی جو نہیں ہونے چاہئیے تھی، مزار کا تقدس سیاسی معاملہ نہیں ،قوانین پر عمل سب پر لا گو ہے ، تاہم مقدمے کے لیے پولیس پر دباؤ ڈالا گیا ،دباؤ کے باوجود پولیس پریشر میں نہیں آئی ، تحریک انصاف کے 2 ایم پی ایز ایف آئی آر کے لیے تھانے آئے ، ایک وفاقی وزیر نے ایف آئی آر کے لیے الٹی میٹم بھی دیا ، ایم پی ایز کو سمجھایا گیا کہ ایسے مقدمہ نہیں ہوتا، مزار قائد سے متعلق درخوست پولیس کے پاس نہیں مجسٹریٹ کے پاس درج کی جاتی ہے۔