مہنگائی عوام کے ساتھ ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن چکی ہے،میاں زاہد حسین

طفل تسلیوں کے بجائے منافع خوروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 21 اکتوبر 2020 23:30

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اکتوبر2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی عوام کے ساتھ ملکی معیشت کے لئے بڑا خطرہ بن چکی ہے۔مسلسل بڑھتی ہوئی مہنگائی اور عوام کی بڑی تعداد کی تنخواہوں میں کمی نے صورتحال کوتشویشناک بنا دیا ہے۔

کرونا وائرس کی دوسری لہر کے خطرے کے باوجودبڑی تعداد میں مختلف پارٹیوں کے ورکرز اور سرکاری ملازم نتائج سے بے پروا ہو کر احتجاج کر رہے ہیں جس سے نہ صرف وہ متاثر ہو سکتے ہیں بلکہ وہ اپنے گھروں میں بھی وائرس پھیلا سکتے ہیںجس کے نتائج خطرناک ثابت ہونگے۔ ایسا ہوا تو دوبارہ لاک ڈائون کرنا پڑے گا جس سے معیشت خراب اور مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔

(جاری ہے)

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ مہنگائی سے پریشان سرکاری ملازمین اور ہیلتھ ورکرز وغیرہ تنخواہوں میں اضافہ اوربہتر حالات کار کے لئے احتجاج کر رہے ہیں جس سے وبا پھیل سکتی ہے جس کے نتیجہ میں صحت کے بحران اورلاک ڈائون جیسے بھیانک نتائج نکل سکتے ہیں۔احتجاج کی ایک وجہ قیمتوں پر قابو پانے میں ناکامی اور بے نتیجہ دلاسے ہیں جبکہ قوت خرید کے خاتمہ پر احتجاج کرنے والے یہ ماننے کو تیار نہیں کہ یہ سب سابقہ حکومت کا کیا دھرا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اب تسلیوں کا وقت گزر چکا ہے اور حکومت کو چائیے کہ مصنوعی مہنگائی کرنے والوں کے خلاف بیانات کے بجائے عوام کے مسائل میں دلچسپی لیتے ہوئے سخت ایکشن لے تاکہ عوام کو کچھ ریلیف مل سکے ورنہ عوامی اشتعال بڑھتا جائے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ قرض خواہ اقوام کی جانب سے قرضے کی ادائیگی میں مہلت ملنے کی وجہ سے جہاں حکومت کو ریلیف ملا ہے وہیں روپے کے مقابلے میںڈالر مسلسل پسپا ہو رہا ہے اور اس سے اب تک قرضوں اور واجبات میں چار سو ارب روپے سے زیادہ کی کمی آ چکی ہے تاہم اس سے مہنگائی پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔

افراط زر ابھی بھی نو فیصد جبکہ اشیائے خورد و نوش کا افراط زر چودہ فیصد پر برقرار ہے۔صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے اگر حکومت اپنے اخراجات میں کمی لائے تو روپیہ مزید مستحکم ہو کر مہنگائی میںکچھ کمی کا سبب بن سکتا ہے۔