سعودی عرب میں ترک مصںوعات کے بائیکاٹ کی مہم عروج پر، ترکی کو 20 ارب ڈالرز کا نقصان ہونے کا خدشہ

بائیکاٹ مہم کی وجہ سے 15 لاکھ سعودی سیاض ترکی کا رخ نہیں کریں گے، سعودی عوام کی بڑی تعداد نے ترک اشیاء کی خریداری بند کر دی

muhammad ali محمد علی بدھ 21 اکتوبر 2020 23:13

سعودی عرب میں ترک مصںوعات کے بائیکاٹ کی مہم عروج پر، ترکی کو 20 ارب ڈالرز ..
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔21 اکتوبر2020ء) سعودی عرب میں ترک مصںوعات کے بائیکاٹ کی مہم عروج پر، ترکی کو 20 ارب ڈالرز کا نقصان ہونے کا خدشہ، بائیکاٹ مہم کی وجہ سے 15 لاکھ سعودی سیاض ترکی کا رخ نہیں کریں گے، سعودی عوام کی بڑی تعداد نے ترک اشیاء کی خریداری بند کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب اور تُرکی کے درمیان گزشتہ کچھ عرصے کے دوران تعلقات میں پیدا ہونے والی تلخی ترک معیشت کیلئے تباہ کن ثابت ہو رہی ہے۔

تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے سعودی چیمبر آف کامرس کے چیئرمین نے کچھ روز قبل عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ تُرک مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیں۔اس حوالے سے خلیجی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ مملکت میں ترک مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والی مقبول مہم نے گذشتہ کچھ دنوں میں مزید زور پکڑ لیا ہے۔

(جاری ہے)

اس بائیکاٹ کو مقامی کمپنیوں کی بھی حمایت حاصل ہے۔

سعودی حکام کا کہنا ہے ترکی کی تمام مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا ضروری تھا کیونکہ ترکی نے مملکت سے اپنی دشمنی ظاہر کر دی ہے۔ یہ ہر شہری کا فرض بنتا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے جو مملکت اور سعودی قیادت کا احترام نہیں کرتاہے۔ سعودی چیمبر آف کامرس کے چیئرمین عبداللہ العثیم نے نےاعلان کیا ہے کہ وہ ترکی سے درآمدات روک دیں گے۔

ہم نے اپنے تمام صارفین کو، تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ وہ ترکی سے مصنوعات کی درآمد اور مقامی سپلائرز سے ترکی کی مصنوعات کی خریداری بند کردیں اوراپنی تمام شاخوں میں ترکی کی مصنوعات کی انوینٹری سے بھی چھٹکارا حاصل کریں اور ان مصنوعات کے لیے کوئی نیا آرڈر نہ دیں۔ جبکہ دوسری جانب ہر سال ترکی کا رخ کرنے والے سعودی سیاحوں کی تعداد میں بھی کمی آنے کا امکان ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بائیکاٹ مہم کے بعد ترکی جانے والے سعودی سیاحوں کی تعداد میں 15 لاکھ تک کی کمی آ سکتی ہے۔ اس تمام صورتحال میں ترک معیشت کو 20 ارب ڈالرز کا نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔