قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ

اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی

muhammad ali محمد علی جمعرات 18 ستمبر 2025 21:07

قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ
دوحہ ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18 ستمبر 2025ء ) قطر کا اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ، اسرائیل کیخلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق قطری وزیرِ مملکت برائے خارجہ امور ڈاکٹر محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے دوحہ میں حماس رہنماؤں پر حملے کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

ہیگ میں آئی سی سی کی ڈپٹی پراسیکیوٹر نزہت خان سے دو ملاقاتیں کی ہیں جن میں اسرائیل کو قانونی طور پر کٹہرے میں لانے کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ قطر کے وزیر خارجہ ڈاکٹر الخلیفہ نے کہا کہ قطر اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر دستیاب قانونی راستہ اختیار کرے گا۔

(جاری ہے)

محمد بن عبدالعزیز الخلیفہ کا مزید کہنا تھا کہ مجرموں کو سزا دلوانے اور عالمی قوانین کے تحت جوابدہ بنانے کے لیے عالمی انصاف کے در پر دستک دی ہے۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی جب رواں ماہ اسرائیل نے دوحہ میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا جس میں حماس کی اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی تجویز پر مشاورت کر رہے تھی۔ حماس نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملے میں الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت 5 ارکان شہید ہوگئے تھے۔ اس حملے کے بعد اسرائیل نے مزید حملوں کی بھی دھمکی دی، جس کے بعد دوحہ کی جانب سے جوابی اقدامات اٹھانے کا سلسلہ جاری ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ تمام مذمتوں کے باوجود غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی کو مزید گہرا کرنے جا رہا ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب وزیر رون ڈیرمر کا لندن میں وائٹ ہاس کے ایلچی سٹیو وٹکوف سے ملاقات کا شیڈول ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کے امکان پر بات کی جا سکے۔

قطری اعلی حکام بھی لندن میں موجود ہیں اور ایلچی کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔ ایک باخبر ذریعہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی اس وقت اسرائیل اور قطر کے درمیان ثالثی کر رہے ہیں تاکہ اس بحران کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے جو دوحہ میں حماس کے اعلی حکام کے خلاف اسرائیلی حملے کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اور دوحہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کے کردار میں واپس لایا جا سکے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور قطر کے ساتھ بحران کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب میدان میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا اور اپنے ہتھیار نہ ڈالے تو غزہ کو تباہ کر دیا جائے گا اور غزہ حماس کو ختم کرنے والوں کے لیے ایک یادگار بن جائے گا۔

اسرائیلی فوج نے حماس پر زمینی کارروائیاں اور سیاسی و فوجی دبا بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر غزہ میں ایک فوری انسانی بحران کے بارے میں وارننگ دی جا رہی ہے۔یہ بھی اعلان کیا گیا کہ غزہ کے شہریوں کے شہر سے نکلنے کے لیے ایک عارضی منتقلی کا راستہ قائم کیا گیا ہے۔ یہ اعلان اس کے بعد ہوا جب فوج نے حماس کے ساتھ تقریبا دو سال کی جنگ کے بعد پٹی کے سب سے بڑے شہر پر زمینی حملے اور بمباری میں اضافہ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتوں کے دوران صہیونی فوج نے پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی کے رہائشیوں کو شدید انتباہات دیے ہیں کہ وہ شہر چھوڑ کر پٹی کے جنوب میں قائم کردہ ایک انسانی علاقی میں منتقل ہو جائیں کیونکہ وہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔