پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کے اپنے اپنے مقاصد ہیں اور اس کے ٹوٹنے کے امکانات موجود ہیں،وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان

ہفتہ 31 اکتوبر 2020 19:59

پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کے اپنے اپنے مقاصد ہیں اور اس کے ٹوٹنے ..
راولپنڈی۔31اکتوبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 اکتوبر2020ء) :وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کے اپنے اپنے مقاصد ہیں اور اس کے ٹوٹنے کے امکانات موجود ہیں، ایاز صادق کے غیر ذمہ درانہ بیان نے بھارتی میڈیا کو پاکستان کی تضحیک کا موقع فراہم کیا، ن لیگ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کےلئے خطرہ بن چکی ہے، لیڈر شپ پر پابندی لگنی چاہئے، افواج پاکستان ملک میں امن و استحکام کی ضامن ہے، عوام کو ضروریات زندگی وافر مقدار میں فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، گزشتہ روز چک بیلی خان میں ترقیاتی منصوبوں کے افتتاح کے بعد جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حلقہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے پاکستان کا مثالی حلقہ ہوگا، حلقے کے ہر گائوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، انہوں نے کہا کہ یہاں ایک بدبخت شخص 35 سال اقتدار میں رہا مگر دھرتی کا فرض ادا نہیں کر سکا مگر یہ فرض ہم ادا کریں گے، تعلیم اور صحت کے شعبے میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ منصوبہ 50 ارب روپے کا میگا پراجیکٹ ہے جو راولپنڈی کی شہریوں کی تقدیر بدل دے گی، اس منصوبے سے ٹریفک کے مسائل حل ہوں گے اور علاقے میں معاشی سرگرمیوں میں تیزی آئے گی، وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی اور بے روزگاری ہے، ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہورہا ہے، ملک دشمنوں نے جب دیکھا کہ کورونا کے باوجود ملک ترقی کر رہا ہے تو پی ڈی ایم بنا لی جو چوروں کا اتحاد ہے، انہوں نے کہا کہ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے، ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں ناکام ہوں گی، بعدازاں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کے اپنے اپنے مقاصد ہیں اور اس کے ٹوٹنے کے امکانات موجود ہیں، انہوں نے کہا کہ ایاز صادق کے انتہائی غیرذمہ دارانہ بیان پر بھارت میں شادیانے بجائے جارہے ہیں، ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے جو پاکستان کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ن لیگ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے خلاف کام کر رہی ہے، کارکنوں کو چاہیے کہ ن لیگ سے کنارہ کشی اختیار کر لیں، ایک سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ پارٹی پر نہیں لیڈر شپ پر پابندی لگادینی چاہئے