بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے،نیب ’’احتساب سب کے‘‘ کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے، جسٹس جاوید اقبال

نیب کے تمام افسران قانون کے مطابق ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مکمل تیاری کے ساتھ نیب کے احتساب عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کی بھرپور طریقے سے پیروی کے لئے اپنی کوششیں کریں، اجلاس سے خطاب ل

جمعرات 19 نومبر 2020 17:48

بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے،نیب ’’احتساب سب کے‘‘ کی پالیسی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 نومبر2020ء) چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے،نیب ’’احتساب سب کے‘‘ کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے، نیب کے تمام افسران قانون کے مطابق ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مکمل تیاری کے ساتھ نیب کے احتساب عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کی بھرپور طریقے سے پیروی کے لئے اپنی کوششیں کریں۔

چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں نیب کے پراسیکیوشن ڈویڑن کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے ایک اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ نیب کا پراسیکیوشن ڈویڑن نیب ہیڈکوارٹر کے آپریشنز ڈویژن کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ نیب کے آپریشنز ڈویژن اور نیب کے تمام ریجنل بیوروز کو قانونی معاونت حاصل ہو تاکہ شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائری ، تحقیقات اور مقدمات کی قانون کے مطابق معزز عدالتوں میں ٹھوس شواہد کی بنیاد پر بھرپور طریقے سے پیروی کی جاسکے۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ چیئرمین نیب کی ہدایت پر تجربہ کار قانونی مشیروں / سپیشل پراسیکیوٹرز کو شامل کرکے پراسیکیوشن ڈویژن کی تشکیل نو کی گئی ہے، گواہوںکے حوالے سے ایک طریقہ کار متعارف کرایا گیا ہے اور اس کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں، پراسیکیوشن ڈویژن کی مستقل مشاورت ، نگرانی اور کارکردگی کے تجزیے کی وجہ سے احتساب عدالتوں میں مجموعی طور پر سزا کا تناسب تقریبا 68.8 فیصد ہے جو ریکارڈ کامیابی ہے۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ احتساب عدالت سکھر نے ریفرنس نمبر 08/2019کا فیصلہ سنایاہے جس کے تحت ملزمان طفیل احمد اور وقار احمد کو بالترتیب 10 سال اور 8 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ احتساب عدالت کوئٹہ نے ریفرنس نمبر12/2015 کا فیصلہ سنایا ہے جس کے تحت ملزمان بابر تحسین ، خالد اکرم اور جاوید اکرم کو 10 دس سال قید کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ ہر ایک کو51.745 ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ احتساب عدالت کراچی نے ریفرنس 01/2018 کا فیصلہ سنایا ہے جس کے تحت واجد علی کو 6 سال قید اور30 ملین روپے کی سزا سنائی گئی ہے۔ احتساب عدالت لاہور نے ریفرنس نمبر 50/2014, 51/2014, 52/2014, 53/2014 اور54/2014 کا فیصلہ سنایا ہے جس کے تحت مرکزی ملزم نذیر احمد خان کو ہر مقدمے میں واجب الادا رقم کے مجموعی جرمانے کے ساتھ ساتھ 5 سال کی سزا سنائی گئی ہے۔

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ احتساب عدالت کراچی نے ریفرنس نمبر 16/2017میں ملزمان شاہد رضا شاہ ، واحد بخش ، زمان جوکھیو ، لال محمد ، افضل حسین ، سالک نوخریچ اور عبد العزیزکو دس دس سال قید کے ساتھ ساتھ ہر ایک کو 5ملین روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ ، چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ بدعنوانی کا خاتمہ نیب کی اولین ترجیح ہے۔ نیب "سب کے لئے احتساب" کی پالیسی اپناتے ہوئے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہے۔ انہوں نے نیب کے تمام افسران / عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ قانون کے مطابق ٹھوس شواہد کی بنیاد پر مکمل تیاری کے ساتھ نیب کے احتساب عدالتوں میں زیر سماعت کیسز کی بھرپور طریقے سے پیروی کے لئے اپنی کوششیں کریں۔