کم آمدن والے طبقات کیلئے پناہ گاہوں کا قیام وزیراعظم عمران خان کا انقلابی قدم ،

پناہ گاہوں کی جدید طرز پر تشکیل نو کا فیصلہ

منگل 24 نومبر 2020 14:30

کم آمدن والے طبقات کیلئے پناہ گاہوں کا قیام وزیراعظم عمران خان کا انقلابی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 نومبر2020ء) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کم آمدن والے طبقات کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے پناہ گاہوں کا قیام ایک انقلابی قدم ہے جس سے ایسے کم آمدن والے طبقات مستفید ہوں گے جو رات کو فٹ پاتھ یا کھلے آسمان تلے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ سخت موسمی حالات میں زندگی بسر کرنے والوں کے لئے یہ اقدام ریاست مدینہ کے ماڈل کی ایک عمدہ مثال ہے جہاں غریب طبقات کے حقوق کا تحفظ حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے۔

پناہ گاہوں میں لاکھوں ایسے افراد کو سہولت فراہم کی جا رہی ہے جو یومیہ اجرت پر کام کر رہے ہیں۔ انہیں ون سٹار ہوٹل کے برابر مفت رہائش اور کھانا فراہم کیا جا رہا ہے۔ پناہ گاہوں کے قیام کا یہ منصوبہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اٹھائے جانے والے بہترین اقدامات میں سے ایک ہے جو پاکستان تحریک انصاف کے انتخابی منشور کے ایک اور وعدہ کی تکمیل کا اظہار بھی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان بیت المال نے وزیراعظم عمران خان کے ریاست مدینہ کے نمونے کے تحت پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کے وژن کے مطابق پناہ گاہوں کی جدید طرز پر تشکیل نو کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وفاقی حکومت کے احساس پروگرام کے ساتھ شروع کئے گئے اس منصوبہ کے تحت ضرورت مند افراد کو پناہ گاہوں میں عارضی رہائش فراہم کرنے کے ساتھ صبح کا ناشتہ اور رات کا کھانا بھی فراہم کیا جائے گا۔

اس منصوبہ سے ایسے شہری فائدہ اٹھا سکیں گے جن کے پاس شہر یا دیہات میں اپنا گھر نہیں ہے یا وہ روزگار کے سلسلہ میں اپنے گھروں سے دور رہ رہے ہیں، بے روزگار مزدور، دیہاڑی دار طبقہ، غریب مسافر، مریضوں کی دیکھ بھال کیلئے ساتھ آنے والے افراد اور طلباءوغیرہ اس سہولت سے مستفید ہو سکیں گے۔ 49.5 ملین روپے کی لاگت سے اس پروگرام کا آغاز رواں برس کیا گیا تھا اور پہلے مرحلہ میں اس کا دائرہ کار اسلام آباد تک محدور رکھا گیا ہے۔

اس منصوبہ سے اب تک ایک لاکھ 30 ہزار 191 شہری مستفید ہو چکے ہیں۔ اس منصوبہ کے تحت پناہ گاہیں ایسی جگہ پر تعمیر کی جائیں گی جہاں ماحول دوست موسم میسر ہو، عارضی یا نیم عارضی وسیع و عریض عمارت، رہائش گاہ میں فضا کا اخراج، آسان رسائی اور ہر کمرے میں کم و بیش 15 سے 20 افراد رہائش اختیار کر سکیں، پناہ گاہوں کیلئے عمارتیں ریاستی زمین یا عطیہ کی گئی زمین پر بھی قائم کی جائیں گی۔

ہر پناہ گاہ میں 100 ضرورت مند افراد کو ناشتے کی فراہمی کے ساتھ قیام کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔ ہر پناہ گاہ سنٹر میں 400 افراد کے کھانے کی گنجائش ہو گی۔ پناہ گاہ میں ضرورت مند افراد کو 24 گھنٹے ابتدائی طبی امداد کی سہولت میسر ہو گی۔ ضرورت پڑنے پر کسی بھی قریبی سرکاری ہسپتال سے طبی امداد بھی فراہم کی جائے گی۔ پناہ گاہ میں صحت مند ماحول برقرار رکھنے کے لئے پینے کے صاف پانی کی فراہمی، واش رومز اور باتھ رومز کے ساتھ احاطہ کی صفائی ستھرائی کا خصوصی طور پر خیال رکھا جائے گا۔ پناہ گاہوں سے مستفید ہونے والے شہریوں کی دیکھ بھال کے لئے مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم وضع کیا جائے گا جو موثر اور شفاف ترسیل کے طریقہ کار وضع کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔