متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کمیونٹی شدید ذہنی اذیت کا شکار

پاکستانی وزارت خارجہ اور پاکستانی قونصلیٹ و ایمبیسی نے تمام معاملات پر خاموشی سادھ لی، سوشل میڈیا پر افواہوں کا بازار گرم، لاکھوں پاکستانی مستقبل کے حوالے سے بے یقینی محسوس کرنے لگے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 24 نومبر 2020 14:32

متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کمیونٹی شدید ذہنی اذیت کا شکار
 دُبئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ،24 نومبر2020ء ) متحدہ عرب امارات میں 16 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جو لیبر  سے لے کر مینجنگ ڈائریکٹرز کے اہم ترین عہدوں پر ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔ خصوصاً ٹرانسپورٹ اور فوڈ و آئٹمز  ڈلیوری میں پاکستانیوں کی اچھی خاصی اجارہ داری ہے۔ اسکے علاوہ امارات میں پاکستانی سرمایاکاروں اور کاروباری افراد کی بھی کمی نہیں ہے، جو چھوٹے کاروباری طبقہ سے لیکر اربوں درہم کے کاروباروں تک مشتمل ہے۔

 یہ پاکستانی سالانہ اربوں ڈالرز کا زر مبادلہ پاکستان بھیج کر ملک کی ڈانواں ڈول معیشت کو بہت بڑا سہارا دے رہے ہیں۔
 اس لحاظ یہ پاکستان کے لیے ایک محسن اور مددگار کی بھی حیثیت رکھتے ہیں تاہم گزشتہ کچھ روز سے امارات میں مقیم لاکھوں پاکستانی بہت زیادہ بے چینی اور بے یقینی کا شکار ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

کئی ایسے پاکستانی بھی ہیں جو گزشتہ تیس پینتیس سالوں سے امارات میں مقیم ہیں۔

پاکستانی کمیونٹی کی حد درجہ پریشانی کی وجہ سوشل میڈیا پر پھیلنے والی خبریں اور پوسٹیں ہیں ، اس کے علاوہ کچھ پاکستانی اینکرز کے غیر ذمہ دارانہ بیانات ہیں جو یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ پاکستان کا جھکاؤ تُرکی اور ایران کی جانب ہونے سے سعودیہ اوریو اے ای پاکستانی حکومت سے سخت ناراض ہیں۔ اس طرح کی  گمراہ کن باتوں کی وجہ سے امارات میں سوشل میڈیا پر ایسی افواہوں اور غلط خبروں کا بازار گرم ہو گیا ہے جس کے مطابق اماراتی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کی بڑی تعداد کو نکالنے کی تیاری ہو رہی ہے۔

حالانکہ اماراتی حکومت کی جانب سے ایسا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا گیا نہ ہی ایساکوئی پالیسی بیان جاری ہوا ہے یا اعلان کیا گیا ہے۔ عملی طور پر  بھی اماراتی حکومت کی طرف سے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ اماراتی حکومت نے صرف وزٹ ویزہ پر پابندی عائد کی ہے، جس کی وجہ کرونا وائرس کو قرار دیا گیا ہے۔ لیکن اس غیر یقینی صورتحال میں پریشان کن پاکستانیوں کے پریشانی میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

  

کچھ لوگوں نے یہ دعوے بھی کیے ہیں کہ ان کے جاننے والے جب ویزہ کی مُدت میں توسیع کرانے کے لیے متعلقہ ادارے کے پاس گئے تو ویزے میں توسیع کرنے کی بجائے ان کا پاسپورٹ ضبط کر کے انہیں ڈی پورٹ کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ بھی سینکڑوں قسم کی ایسی افواہیں پھیل رہی ہیں جنہوں نے پاکستانی کمیونٹی کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ شاید اب ان کا امارات سے دانہ پانی اُٹھنے والا ہے۔


 امارات کی پاکستانی کمیونٹی دبئی میں واقع پاکستانی قونصل خانے اور سفارت خانے کی تمام معاملات پر خاموشی سے سخت خفا ہے اور قونصیلٹ جنرل اور پاکستانی سفیر کی تمام معاملات سے بے توجہی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستانی تارکین وزارت خارجہ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اعظم پاکستان سے بھی ناراض دکھائی دیتے ہیں، جو ان کے خیال میں امارات کے لاکھوں تارکین پاکستانیوں کودرست صورت حال سے آگاہ نہیں کر رہے۔

درجنوں ناراض اور پریشان پاکستانی تارکین نے اُردو پوائنٹ سے رابطہ کر کے پوچھا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبریں اور دعوے غلط ہیں تو ان کے حوالے سے کوئی تردیدی بیان کیوں جاری نہیں کیا جا رہا ہے۔کیا اماراتی حکومت اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی دراڑ اور اختلاف ہے، جس کو چھپایا جا رہا ہے؟ اگر ایسا نہیں تو 16 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کی تسلی اور دلجوئی کے لیے وزارت خارجہ اور امارات میں واقع پاکستانی ایمبیسی اور قونصلیٹ کے عہدے دار کھُل کر کیوں بات نہیں کر رہے۔

پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ پاکستانی سرزمین پر کچھ غیر ذمہ دار میڈیا پرسنز کی جانب سے کیے جانے والے دعووں کا سختی سے نوٹس لے اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ موجود حکومت کو لاکھوں پاکستانیوں کو بے یار و مددگار چھوڑنا بہت بڑا ظلم اور زیادتی ہو گی۔ پاکستانیوں نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تمام معاملات کی فی الفور وضاحت کریں ۔ لاکھوں پاکستانی اس وقت شدید ذہنی تناؤ کا شکار ہیں اور اپنے روزگار کے مستقبل پر ایک سوالیہ نشان محسوس کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستانی قونصل خانے اور سفارت خانے کو بھی پابند کیا جائے کہ وہ پاکستانی کی تسلی و تشفی کے لیے کوئی مثبت پیغام جاری کریں ۔