جوہری سائنسدان کے قتل کا سوچ سمجھ کر فیصلہ کن جواب دیں گے، ایران

ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا ایران ماضی میں اسرائیل پر 2010 کے بعد سے متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں کے قتل کا الزام عائد کرتا رہا ہے

پیر 30 نومبر 2020 12:05

جوہری سائنسدان کے قتل کا سوچ سمجھ کر فیصلہ کن جواب دیں گے، ایران
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 نومبر2020ء) ایران نے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل پر سوچ سمجھ کر فیصلہ کن جواب دینے کی دھمکی دی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران کے اعلی عہدیدار کے مشیر نے کہا کہ ایران اپنے ایٹمی سائنسدان کی ہلاکت کا جواب دے گا۔علاوہ ازیں ایران کے ایک اخبار نے دعویٰ کیا کہ تہران کے انتقام میں اسرائیلی شہر حائفہ پر حملہ کرنا بھی شامل ہے۔

ایران کی اسٹریٹجک کونسل برائے خارجہ تعلقات کے سربراہ کمال خرازی نے ایک بیان میں کہا کہ 'بلا شبہ ایران شہید ہونے والے محسن فخری زادے کے مجرموں کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کن جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔ایران میں روزنامہ اخبار کیہن کے چیف ایگزیکٹو نے محسن فخری زادے کے قتل میں اسرائیلی کردار ثابت ہونے پر اسرائیلی بندرگاہ شہر حائفہ پر حملے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اخبار کے چیف ایگزیکٹو کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامہ ای نے مقرر کیا تھا۔سعد اللہ زری نے ایک تحریر میں کہا کہ حملہ اس طرح کیا جانا چاہیے کہ بندرگارہ کو تباہ کرنے کے علاوہ اسرائیل کو بھاری انسانی جانوں کا بھی نقصان پہنچے۔خیال رہے کہ مغرب کو ایک طویل عرصے سے محسن فخری پر ایک خفیہ جوہری بم پروگرام کا ماسٹر مائنڈ ہونے کا شبہ تھا۔

ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔ایرانی صدر حسن روحانی نے محسن فخری زادہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے اس ہلاکت پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔اسرائیلی کابینہ کے ایک وزیر زازی ہینگبی نے کہا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ کام کس نے کیا۔

مغربی اور اسرائیلی حکومت کے خفیہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کا منصوبہ سازی کرنے کے طویل عرصے سے مشتبہ فخری زادے کو جمعہ کے روز تہران کے قریب ایک شاہراہ پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا تھا اور ان کی کار میں گولی مار دی گئی تھی۔ایران کے علما اور فوجی حکمرانوں نے اس قتل کے لئے اسلامی جمہوریہ کے دیرینہ دشمن اسرائیل کو مورد الزام قرار دیا ہے۔ایران ماضی میں اسرائیل پر 2010 کے بعد سے متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں کے قتل کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔