سلیمانی کی ہلاکت سے زیادہ اہم بات کیا تھی ایرانی محقق نے واضح کر دیا
بہت سے لوگ یہ امید کر رہے تھے کہ حزب اللہ کا سربراہ حسن نصر اللہ سلیمانی کا کردار ادا کر سکتا ہے، تاہم وہ ایسا نہیں کر سکتا،آرش عزیزی
اتوار 17 جنوری 2021 16:10
(جاری ہے)
تاہم زندگی کے آخری دس برسوں کے دوران وہ منظر عام پر آ گیا اور بطور کمانڈر اس کا نام اور تصویر نمایاں ہو گئی۔ایرانی نژاد محقق کے مطابق سلیمانی کی عدم موجودگی نے خطے میں ایرانی ملیشیائوں کے کام پر بہت اثر ڈالا۔
سلیمانی ان ملیشیائوں کے درمیان رابطہ کاری کی ذاتی صلاحیت رکھتا تھا۔ سلیمانی کی ہلاکت کے بعد سے تہران کی پالیسی میں تبدیلی نمایاں طور پر سامنے آئی ۔ ماضی میں یہ پالیسی عزائم پر زیادہ سختی سے عمل درامد پر مبنی تھی تاہم سلیمانی کا جاں نشیں اسماعیل قاآنی اس کو جاری رکھنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قاآنی اس کرشماتی شخصیات اور ذاتی تعلقات کا حامل نہیں جو سلیمانی کا خاصہ تھا۔ کوئی بھی سلیمانی کا کردار ادا نہیں کر سکتا۔آرش عزیزی نے کہا کہ اگرچہ خطے میں ایرانی نفوذ ایک شخصیت کے سبب قائم نہیں تھا تاہم اس کے باوجود سلیمانی کی ہلاکت کی صورت میں لگنے والی کاری ضرب سے یہ متاثر ہوا ہی"۔ عزیزی کے نزدیک سلیمانی کی ہلاکت سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ " تہران پر عائد پابندیوں کے سبب ایران اپنی ملیشیاں کی مادی مدد کرنے کے حوالے سے مفلوج ہو گیا۔ علاوہ ازیں عراق اور لبنان میں ایرانی نفوذ کے خلاف عوامی احتجاج اور تحریکیں سامنے آئیں۔ایک سوال کے جواب میں عزیزی نے واضح کیا کہ بہت سے لوگ یہ امید کر رہے تھے کہ حزب اللہ کا سربراہ حسن نصر اللہ سلیمانی کا کردار ادا کر سکتا ہے، تاہم وہ ایسا نہیں کر سکتا۔ اس کی سادہ سی وجہ یہ ہے کہ حزب اللہ کے انتظامی امور بھرپور توجہ اور کام کا تقاضا کرتے ہیں۔ لہذا یہ ممکن نہیں کہ آپ القدس فورس یا حزب اللہ کے غیر موجود کمانڈر بن جائیں۔ ایسا اس وقت ہی ممکن ہے جب نصر اللہ حزب اللہ کی قیادت سے دست بردار ہو جائے جب کہ مختلف وجوہات کی بنا پر ایسا نہیں ہو سکتا۔عزیزی نے اس بات کا اقرار کیا کہ حزب اللہ لبنان کے اندر نہ صرف شیعوں کے بیچ نفوذ کی حامل ہے بلکہ اس نے ملک میں سنی اور مسیحی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی پانے روابط استوار کر رکھے ہیں۔ صدر میشیل عون کی سیاسی جماعت کے ساتھ اس کے قریبی تعلقات ہیں۔عزیزی کے مطابق اس کے مقابل لبنانی عوام کے اندر حزب اللہ کو بڑے پیمانے پر غصے اور ناپسندیدگی کا سامنا ہے۔ اگر ملک میں فرقہ وارانہ نظام کو ختم کرنے کی تحریک کامیاب ہو جاتی ہے تو بلا شبہ حزب اللہ کی قوت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ کمزور ہو جائے گی۔عزیزی نے کہا کہ عراق کا معاملہ مختلف ہے۔ وہاں بہت سے حلقے ایران کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور وہاں کی ملیشیائیں بھی بڑی حد تک خود مختار رہنا چاہتی ہیں۔ اس حوالے سے آئندہ جون میں ہونے والے انتخابات عراق کے مستقبل کا تعین کرنے میں فیصلہ کن اہمیت کے حامل ہوں گے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
غزہ سے ملنے والی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کیے جانے کا دعوی
-
اسرائیلی بمباری میں ننھا بچہ زخمی، چہرے پر 200 ٹانکے لگے
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
-
فلسطینیوں پرمظالم پر امریکی جامعات میں احتجاج شدت اختیارکرگیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.