ناکوں پر موجود پولیس اہلکاروں کی سپرویژن کو یقینی بنانے میں ناکام رہنے والے افسران خود کو محکمانہ کاروائی کیلئے تیار رکھیں‘انعام غنی

جوپولیس افسر یا اہلکار قانون کو ہاتھ میں لے گا اسکے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو قانون شکنی پر عام شہری کے ساتھ کیا جاتا ہے ،اضلاع میں بھجوائی جانے والی انکوائریز میں غفلت کا مظاہرہ کرنے والے افسران خود کو محکمانہ کاروائی کیلئے تیار رکھیںآئی جی پنجاب

جمعہ 22 جنوری 2021 21:44

ناکوں پر موجود پولیس اہلکاروں کی سپرویژن کو یقینی بنانے میں ناکام رہنے ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2021ء) انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب انعام غنی نے کہاہے کہ اختیارات سے تجاوز اور دوران ڈیوٹی طاقت کے بے جا استعمال کا اختیار کسی کو نہیں ہے لہذا جوپولیس افسر یا اہلکار قانون کو ہاتھ میں لے گا اسکے ساتھ وہی سلوک ہوگا جو قانون شکنی پر عام شہری کے ساتھ کیا جاتا ہے،ناکوں پر ڈیوٹی کرنے والے اہلکاروں کی موثر سپرویژن کیلئے سینئر افسران سرپرائز وزٹس میں تیزی لائیںاور ناکوں پر تعینات افسر و اہلکارشہریوں کے ساتھ خوش اخلاقی اور مثبت رویے کو اپنی ڈیوٹی کا حصہ سمجھیں،ناکوں پرطاقت کے بے جا استعمال اور پولیس اہلکاروں کی سپرویژن کو یقینی بنانے میں ناکام رہنے والے افسران خود کو محکمانہ کاروائی کیلئے تیار رکھیں جبکہ پولیس حراست میں ہلاکت ، تشدد اور ملزموں کے فرار کے ذمہ داران کے خلاف بھی زیرو ٹالرینس کا مظاہرہ کیاجائے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنٹرل پولیس آفس میں سال نو کی پہلی ویڈیو لنک کرائم میٹنگ کے دوران صوبے کے تمام افسران کو ہدایات دیتے ہوئے کیا ۔ دوران اجلاس صوبے میں جرائم کی مجموعی صورتحا ل اور پولیس ٹیموں کی مجموعی کارکردگی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ جرائم روکنے کا موثر طریقہ فری رجسٹریشن اور مقدمات کو ورک آئوٹ کرکے ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لانا ہے لہذا صوبے کے تمام اضلاع میں فری رجسٹریشن آف کرائم پر خاص توجہ دی جائے اور موثر انویسٹی گیشن سے مقدمات کے ورک آئوٹ ہونے کی شرح کو بہتر سے بہتر بناکر جرائم میں کمی لائی جائے ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ شریف شہریوں کو پریشان اور حراساں کرنے والے بدمعاشوں اور قبضہ گروپوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کے تحت کاروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے تاکہ ان سماج دشمن عناصر کو پابند سلاسل کرکے شہریوں میں احساس تحفظ اور معاشرے میں قانون کی حکمرانی کو بہتر سے بہتر بنایا جاسکے ۔انہوں نے مزیدکہاکہ اضلاع میں بھجوائی جانے والی انکوائریز میں غفلت کا مظاہرہ کرنے والے افسران کسی رعائیت کے مستحق نہیں ۔

ضلعی افسران اپنی تمام انکوائریز آئی اے بی برانچ بھجوائیں جو اپنی سفارشات کے اندراج کے بعد انکوائریز آئی جی پنجاب کو بھجوائیں گے جبکہ غفلت اور لاپرواہی سے کی گئی انکوائریز کے ذمہ داران افسران کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی میں قطعی تاخیر نہیں ہو گی۔ انہوں نے مزیدکہاکہ بچوں کے اغواء، تشدد اور زیادتی کے مقدمات پر بطور خاص فوکس رکھیں اور ان مقدمات کی تفتیش آ رپی اوز، ڈ ی پی اوز اپنے تجربہ کار اور قابل تفتیشی افسران کے سپرد کریں تاکہ جنسی درندوں کو گرفتار کرکے عدالتوں سے سخت سزائیں دلوائی جائیں ۔

انہوں نے مزیدکہاکہ اشتہاریوں اور بدمعاشوںکی گرفتاری میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرنے والے افسران کو فیلڈ پوسٹ پر رہنے کا کوئی حق نہیںتمام افسران موثر سپرویژن سے جرائم کی روک تھام اور سروس ڈلیوری کو بہتر سے بہتر بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ایڈیشنل آئی جی آپریشنز صوبے کے تمام آر پی اوز، سی پی اوز ، ڈی پی اوز اور ایس ڈی پی اوز کی کارکردگی پرماہانہ رپورٹ مجھے دیں گے۔

اجلاس میں تمام آر پی اوز اور ڈی پی اوز نے اپنے ریجنز اور اضلاع میں جرائم کی روک تھام اورمجموعی کارکردگی بارے بریفنگز پیش کیں ۔ آئی جی پنجاب نے جرائم کنٹرول میں خاطر خواہ کارکردگی دکھانے پر ڈی جی خان، فیصل آباد، گوجرانوالہ، چنیوٹ، راجن پور، رحیم یارخان اور ٹوبہ ٹیک سنگھ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے دیگر اضلاع کو انہی کی طرز پر کام کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے مظفر گڑھ اور بھکر کے ڈی پی اوز کو اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ہدایات دیتے ہوئے مزید کہا کہ ماڈرن پولیسنگ اور سمارٹ ورکنگ کے حوالے سے شروع کئے تمام پراجیکٹس کی کامیابی شہریوں کے ساتھ شائستہ رویے ،فرائض منصبی کی بہترین ادائیگی اور عوام کو فوری رسپانس سے مشروط ہے جبکہ کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کرنے والوںکے خلاف بلا تفریق کارروائی میری اولین ترجیحات میں ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ صوبے کے تمام اضلا ع سے غیر منظور شدہ پولیس چوکیوں کو فورا ختم کیا جائے اگر ڈی پی او زکوئی چوکی ضروری سمجھتے ہیں توسینئر کمانڈ افسران سے تحریری طور پر ان چوکیوں کے قیام کی منظوری حاصل کریں۔ انہوں نے مزیدکہا کہ تمام اضلاع میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت بنائے گئے قوانین کی پابندی پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائیجبکہ لائوڈ اسپیکر ایکٹ، وال چاکنگ اور نفرت انگیز موادکی نشر و اشاعت کے خلاف کاروائی میں قطعی رعائیت نہ برتی جائے ۔

کانفرنس میں ایڈیشنل آئی جی آپریشنز صاحبزادہ شہزاد سلطان،ایڈیشنل آئی جی انویسٹی گیشن فیاض احمد دیو، ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ II- مقصود الحسن ،ڈی آئی جی آئی ٹی وقاص نذیر، ڈی آئی جی سپیشل برانچ منیر مسعود ، ڈی آئی جی آپریشنز سہیل اختر سکھیرا سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے جبکہ صوبے کے تمام آرپی اوز، ڈی پی اوز نے بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :