جج کو بول تیرا باپ ملنے آیا ہے،یہ پولیس دو منٹ میں ”ڈیش“ ہو جائے گی،ڈرامہ بند کرو اور باہر آؤ

وکلا کی بھری عدالت میں جج کے ریڈر کو دھمکی،وکلا گردی کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

Sajjad Qadir سجاد قادر ہفتہ 23 جنوری 2021 06:49

جج کو بول تیرا باپ ملنے آیا ہے،یہ پولیس دو منٹ میں ”ڈیش“ ہو جائے گی،ڈرامہ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 23 جنوری2021ء) سوشل میڈیا پر وکلا گردی کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ”بھری عدالت میں چند وکلا موجود ہیں جن میں سے ایک صاحب سامنے کھڑے جج کے اسسٹنٹ کو کہتا ہے کہ جج صاحب سے کہیں باہر آئیں اورمجھ سے ملیں،آگے سے ملازم کھسیانا ہو کر ہلکا سا جواب دیتا ہے تو وکیل صاحب کافی غصے میں کہتا ہے کہ جج کو جا کر بول یہ ڈرامہ بند کرے اور یہ پولیس وغیر دو منٹ میں ”ڈیش“پہ چڑھ جائے گی۔

اسے کہو باہر آئے اور سیدھی طرح ملاقات کرے۔ جج صاحب چونکہ اپنے چیمبر میں چھپے بیٹھے تھے ا ور انہوں نے اپنے تحفظ کے لیے پولیس بلا لی تھی۔لہٰذا عدالت کے اندر اور جج کے چیمبر کے باہر یہ لوگ دھینگا مشتی کررہے تھے۔قدرے توقف کے بعد وکیل نے جج کے اسسٹنٹ سے پھر کہاکہ جاؤ جج سے کہو تمہارا باپ ملنے آیا ہے۔

(جاری ہے)

وکیل کے پیچھے کھڑے اورکسی صاحب نے آواز دی کہ جج سے کہو صرف سیکرٹری جنرل ہی ان سے بات کرے گااور کوئی شخص ملاقات کے لیے نہیں آئے گا۔


ہمارے ملک میں نظام کی اس قدر خرابی ہے کہ نہ تو کبھی کسی سطح پر کسی کو انصاف مل پاتا ہے اور نہ ہی کسی کی داد رسی ہوتی ہے۔جب انصاف مہیا کرنے والوں کو ہی انصاف نہیں مل پاتا اور نہ ان کی سیلف ریسپیکٹ محفوظ ہوتی ہے ا ور نہ ہی ان کو آزادانہ طور پر فیصلے کرنے کا اختیار ہوتا ہے تو پھر وہ کیسے کسی کو انصاف دے سکیں گے۔

پرویز مشرف دور میں جسٹس افتخار چودھری کی بحالی کے وقت وکلا نے جس مزاحمت کا راستہ اپنایا اس میں تمام سیاسی جماعتوں اور پاکستان کے عوام نے بھی ان کا ساتھ دیا،مگر اس وکلا تحریک کے بعد سے تو جیسے وکلاآزاد ہی ہو گئے،اب جب بھی وکلا کا دل کرتا ہے تو یہ اسپتالوں کے ڈاکٹرز کو مارنے چلے جاتے ہیں جب ان کا دل کرتا ہے یہ ہائیکورٹ پر چڑھائی کر دیتے ہیں اور جب دل کرے یہ چھوٹی عدالتوں کے ججوں کو ہراس کرنا شروع کر دیتے ہیں۔کبھی دکھیاری خواتین پر ٹھڈوں کی بارش کرتے اور بزرگ درخواست گزاروں کو ذلیل کرتے نظر آتے ہیں۔ایسے لگتا ہے کہ اس ملک میں وکلا کو نکیل ڈالنے کا کوئی بندوبست نہیں ہو سکے گا اور یہ نظام یونہی ڈنڈے کے سر پر چلتا رہے گا۔