چھٹی سنگھ پورہ کاقتل عام تحریک آزادی کو بدنام کرنے اور مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کے لئے کیاگیا

اتوار 21 مارچ 2021 14:50

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مارچ2021ء) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں مختلف سکھ تنظیموں نے چھٹی سنگھ پورہ قتل عام کے مقتولین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس واقعے کی غیر جابندارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ قتل عام بھارتی فوجیوں نی20مارچ 2000ء کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنکٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر انجا دیا تھا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق آج جموں میںسکھ انٹیلیکچول سرکل جموںوکشمیر، انٹرنیشنل سکھ فیڈریشن، سکھ سٹوڈنٹس فیڈریشن، جموںوکشمیر سکھ کونسل اور سکھ یوتھز آف جموںوکشمیر سمیت مختلف سکھ تنظیموں کے سینئر رہنماؤں کا ایک اجلاس ایس نریندر سنگھ خالصہ کی صدارت میں ہوا جس میں چھٹی سنگھ پورہ ، پتھری بل اور براکپورہ قتل عام کے بے گناہ سکھوں اور مسلمانوں کو یاد کیاگیا جنہیں تحریک آزادی کو بدنام کرنے اورمسلمانوں اور سکھوں کے درمیان پھوٹ ڈالنے کے لئے قتل کیاگیاتھا۔

(جاری ہے)

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایس نریندر سنگھ خالصہ نے کہا کہ چھٹی سنگھ پورہ، پتھری بل اور براکپورہ کے واقعات کا ایک دوسرے سے قریبی تعلق ہے کیونکہ بے گناہ سکھوں کے پراسرارقتل کے بعد بھارتی فورسز نے چھٹی سنگھ پورہ کے جرم کو چھپانے اور دنیا کو گمراہ کرنے کے لئے ہمارے بہت سے مسلمان بھائیوں کو شہید کیاتھا۔ امن دیپ سنگھ، منموہن سنگھ ،منجیت سنگھ، رنجیت سنگھ، ہراسس سنگھ، راجندر سنگھ، دیویندر سنگھ، رویندر سنگھ،سریندر سنگھ اور جتندر سنگھ سمیت دیگر سکھ رہنماؤںنے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموںو کشمیر میں اس قتل عام کا سخت نوٹس لے۔

اجلاس میں اقوام متحدہ سے مطالبہ کیاگیاکہ وہ اس قتل عام سمیت مقبوضہ جموںوکشمیر میں بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے۔