حکومتوں کے زمینی حقائق اور عوامی امنگوں کے بر خلاف فیصلوں کے نتیجے میں بغاوت جنم لیتی ہے،محمد کاشف چوہدری

سندھ حکومت نے ہفتہ کو کاروبار کھلا رکھنے کی اجازت دے دی مگر باقی صوبوں نے ہفتے کوبھی کاروبار بند کرنے کے احکامات جاری کر دئیے حکومت مریضوں کی کم شرح والے شہروں کو مکمل طور پر کھولے جبکہ زیادہ شرح والے شہروں کے مخصوص علاقوں میں لاک ڈائون کیا جائے، خطاب

جمعہ 7 مئی 2021 20:25

اسلام آبا د(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 مئی2021ء) مر کزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چوہدری نے کہا ہے کہ حکومتوں کے زمینی حقائق اور عوامی امنگوں کے بر خلاف فیصلوں کے نتیجے میں بغاوت جنم لیتی ہے،سندھ حکومت نے ہفتہ کے روز کاروبار کھلا رکھنے کی اجازت دے دی مگر باقی صوبوں میں ہفتے کے روز بھی کاروبار بند کرنے کے احکامات جاری کر دئیے گئے،انہوں نے وفاقی او دیگر صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی سندھ حکومت کی طرح ہفتہ کو کاروبار کھولنے کی اجازت دیں اور این سی او سی 9 مئی سے پورے ملک میں لاک ڈائون لگانے کی بجائے مریضوں کی کم شرح والے شہروں کو مکمل طور پر کھولنے کا فیصلہ کرے اور زیادہ شرح والے شہروں کے صرف مخصوص علاقوں میں مکمل لاک ڈائون کیا جائے تاکہ کرونا پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ معیشت بھی چلتی رہ سکے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انھوں نے تاجر تنظیموں کے نمائندہ اجلاس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔ اس موقع پر ملک ظہیر ، کامران عباسی ، شعیب عباسی ، نجیب عباسی اور دیگر تاجر رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔کاشف چوہدری نے کہا عید ایام میں اشیائے خوردونوش کے علاوہ پانچ کاروباری سیکٹرز کپڑے ،جوتے ،گارمنٹس ،ہوزری ،کاسمیٹکس یا خدمات کے شعبے میں ٹیلرز ،بیوٹیشنز کا کاروبار ہوتا ہے اگر ان سیکٹرزمیں مکمل لاک ڈائون کیا گیا تو اس سے ملکی معیشت کو80 ارب روپے کا نقصان ہو گا جبکہ ادھار پر مال لینے والے تاجر فروخت نہ ہونے کی صورت میں ادائیگیاں کرنے سے قاصر ہوں گے ، انھوں نے کہا کہ حکو مت کو پیشکش کر تے ہیں کہ وہ تاجر نمائندوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کاروباروں کے کھلا رکھنے کی حکمت عملی طے کرے،بصورت دیگراگر تاجر تنظیمیں نے زبردستی مارکیٹیں کھلی رکھنے اورانتظامیہ و اداروں سے ٹکرانے کا فیصلہ اور حکومتی فیصلے کے خلاف عملی بغاوت کرتے ہوئے ملک بھر کی دکانیں کھلی رکھنے کا فیصلہ کرد یا تو عوامی سیلاب کو طاقت کے زور پر روکنا ممکن نہیںہو گا۔

کاشف چوہدری نے کہا دو سال سے تاجر طبقہ پس رہا ہے جس کا ذمہ دار حکو مت میں مو جو د وہ پالیسی ساز افرد ہیں جو صنعت اور تجارت سے متعلق فیصلے ان کی مشاور کے بغیر کرتے ہیں، اگر حکو مت تاجر برادری سے مشاور ت کر تی تو اچھی منصوبہ بندی کر کے کروناء سے بھی بچا جا سکتا تھا اور ملک معاشی طور پر کمزور ہو نے سے بھی بچ سکتا تھا۔