راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ حکومت کو موصول ،وزیراعلی کاپبلک کرنے اور سفارشات پر عملدرآمد کا حکم

سابق وزیراعلی کے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ پر بھی بے ضابطگیوں کے الزامات ، مسلم لیگ (ن) کے رہنما چوہدری تنویر پربھی فائدہ اٹھانے کا الزام ممبر پی اینڈ ڈی فرخ نوید ،ڈی سی اٹک، ڈی سی راولپنڈی، اے ڈی سی آر راولپنڈی، اے سی راولپنڈی صدر اور فتح جنگ کو عہدوں سے ہٹانے کی سفارش بزدار حکومت نے اربوں کے سکینڈ ل پر مٹی پائو رپورٹ تیا رکی ،مسلم لیگ(ن) نے راولپنڈی رنگ روڈ کی انکوائری رپورٹ مسترد کردی

ہفتہ 15 مئی 2021 14:20

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 مئی2021ء) راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پنجاب حکومت کو موصول ہو گئی جس کے بعد وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے رپورٹ پبلک کرنے اور سفارشات پر من و عن عملدرآمد کے احکامات جاری کر دئیے ،رپورٹ میں سابق وزیراعلی شہباز شریف کے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ پر بھی بے ضابطگیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں، رپورٹ میںممبر پی اینڈ ڈی فرخ نوید ،ڈی سی اٹک، ڈی سی راولپنڈی، اے ڈی سی آر راولپنڈی، اے سی راولپنڈی صدر اور فتح جنگ اور چیف آفیسر فتح جنگ تحصیل کونسل کو ان کی مجرمانہ غفلت اور خاموشی پر عہدوں سے فوری ہٹانے کا کہا گیا ہے جبکہ مسلم لیگ(ن) نے راولپنڈی رنگ روڈ کی انکوائری رپورٹ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزدار حکومت نے اربوں روپے کے سکینڈل پرمٹی پائورپورٹ تیار کی ۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی کے مطابق راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل سامنے آنے پر کمشنر گلزار شاہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کی گئی تھی جن کے دستخط کے ساتھ رپورٹ حکومت کو بھیج دی گئی ہے۔وزیراعلی پنجاب نے رپورٹ کو پبلک کرنے کی منظوری دی اور سفارشات پر من و عن عملدرآمد کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔رپورٹ میں سابق کمشنر راولپنڈی محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹر وسیم علی تابش کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے اور دونوں کا کیس نیب بھجوانے کی سفارشات پیش کی گئی ہیں، دونوں افسران پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی لینڈ ایکوزیشن پر 2 ارب 30 کروڑ ارب روپے تقسیم کیے، اتنی بڑی رقم کی ادائیگی اٹک لوپ کے رینٹ سینڈیکیٹ کو فائدہ پہنچانے کے لیے کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وسیم علی تابش نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ضلع اٹک میں 2 ارب سے زائد کی رقم خرچ کی۔سفارشات میں کہا گیا ہے کہ رینٹل سینڈیکیٹ میں ملوث تمام لوگوں کے خلاف تحقیقات کی جائیں جس میں تحقیقات کرنے سے استفادہ اٹھانے والے بے نامی حصہ دار بھی سامنے آسکتے ہیں۔رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ کمشنر محمد محمود کے بھائی کا ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے ساتھ تعلق کا انکشاف ہوا ہے، سابق کمشنر نے اپنے بھائی کو فائدہ پہنچانے کے لیے یا اس کے ذریعے بے نامی طریقے سے خود کو فائدہ پہنچانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

رپورٹ میں سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف کے سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ پر بھی بے ضابطگیوں کے الزامات لگائے گئے ہیں، اس کے علاوہ ممبر پی اینڈ ڈی فرخ نوید کو عہدے سے ہٹانے اور ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ایف بی آر اور ایف آئی اے کو 12 مختلف ہائوسنگ سوسائٹیز اور پراپرٹیز کے حوالے سے چھان بین، ہائوسنگ سوسائٹیز میں موجودہ یا ریٹائرڈ افسران کے بے نامی حصہ دار ہونے کے حوالے سے تحقیقات کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔

رپورٹ میں ڈپٹی کمشنر اٹک، ڈی سی راولپنڈی، اے ڈی سی آر راولپنڈی، اے سی راولپنڈی صدر اور فتح جنگ اور چیف آفیسر فتح جنگ تحصیل کونسل کو ان کی مجرمانہ غفلت اور خاموشی پر عہدوں سے فوری ہٹانے کا کہا گیا ہے۔رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ایف آئی اے کا سائبر ونگ غیر منظور شدہ سوسائٹیز کی آن لائن اور دیگر تشہیر اور نووا سٹی کی جانب سے منظور شدہ ایریا سے زائد سیلز کے حوالے سے تحقیقات کرے۔

رپورٹ میں مسلم لیگ (ن)کے رہنما چوہدری تنویر کے زمین اور 7 ہزار کنال سے زیادہ بے نامی دار زمین پر رنگ روڈ سے فائدہ اٹھانے کا الزام بھی ہے۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے نے راولپنڈی رنگ روڈ کی انکوائری رپورٹ مسترد کرتے ہوئے پنجاب حکومت کی انکوائری رپورٹ کوخانہ پوری قراردیدیا ۔ انہوں نے کہا کہ بزدار حکومت نے اربوں روپے کے سکینڈل پرمٹی پائورپورٹ تیار کی ۔

سابق کمشنر راولپنڈی اور لینڈ ایکوزیشن کلیکٹرکو ذمہ دار قراردینا شرمناک ہے ،تین ارب روپے کی مبینہ کرپشن میں سرکاری افسران کو قربانی کا بکرا بنایاگیا،راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل میں تین ارب سے زائد کی کرپشن ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ راولپنڈی رنگ روڈ منصوبے کی انکوائری چیف سیکرٹری نہیں کرسکتے ،راولپنڈی رنگ روڈ سکینڈل ہے جسے نیب کو بھیجا جائے۔

عثمان بزدار اور اس کے حواریوں کے خلاف کیس چلایا جائے ،عمران خان کی ناک کے نیچے کرپشن کی گئی اور اس کے تانے بانے وزیر اعظم ہائوس سے ملتے ہیں،جس طریقے سے زمین خریدی اور سلمان شاہ نے اس کی منظوری دی کیا وزیر اعظم کو علم نہیں،معاوضہ من پسند کو دیا ،سڑک کو ان علاقوں سے گزارا جہاں عمران خان کے دوست و مشیر رہتے ہیں ،غلام سرور اور زلفی بخاری کو فوری برطرف کیا جائے اور ان سے استعفے لئے جائیں۔