پیپلز پارٹی رہنما سید خورشید شاہ کے بیٹے کو تین دن میں سرنڈر کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے فرخ شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت واپس لینے پر 3 روز میں احتساب عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دیا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 9 جون 2021 13:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 09 جون 2021ء) : سپریم کورٹ نے پی پی رہنما خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ کو تین روز میں عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے فرخ شاہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ فرخ شاہ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں اب فرخ شاہ کو گرفتار کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ جائیداد رکھنا کوئی جرم نہیں ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ دوران تفتیش فرخ شاہ سے سوال کیا جاتا ہے تو جواب ملتا ہے بابا سے پوچھیں۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ فرخ شاہ نے تحقیقات میں تعاون نہیں کیا، نیب نے اپریل 2020ء سے فرخ شاہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کررکھے ہیں۔

(جاری ہے)

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ طلعت اسحٰق کیس میں ضمانت کے پیرامیٹرز طے ہو چکے، عدالت ان پیرامیٹرز سے باہر نہیں جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے ضمنی ریفرنس دائر کرنا ہے، یہ بتا دیں کہ درخواست ضمانت پر میرٹ پر فیصلہ کر دیں یا آپ درخواست واپس لینا چاہتے ہیں؟ جس پر فرخ شاہ کی پیروی کرنے والے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں درخواست ضمانت واپس لے لیتا ہوں، فرخ شاہ کو عدالت میں سرنڈر کرنے کے لیے تین دن کی مہلت دے دیں۔ سپریم کورٹ میں خورشید شاہ کے بیٹے فرخ شاہ نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست واپس لے لی جس کے بعد عدالت نے انہیں تین دن میں احتساب عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کا حکم بھی دے دیا اور کیس نمٹا دیا۔

یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی اسمبلی کے سابق قائد حزب اختلاف اور پی پی پی رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں 18 ستمبر 2019ء کو اسلام آباد میں گرفتار کیا تھا۔ نیب کی جانب سے خورشید شاہ، ان کے دو بیٹوں، دونوں بیگمات اور داماد صوبائی وزیر سید اویس قادر شاہ سمیت 18 افراد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔