بجٹ میں ملک کے اہم ترین مسئلہ کو نظرانداز کر دیا گیا ہے،میاں زاہد حسین

ماحولیاتی تبدیلی اور واٹرسیکورٹی کے لئے 116 ارب ناکافی ہیں،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 14 جون 2021 20:49

بجٹ میں ملک کے اہم ترین مسئلہ کو نظرانداز کر دیا گیا ہے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ بجٹ میں ملک کے اہم ترین مسئلہ کونظرانداز کر دیا گیا ہے جسکے نتائج تباہ کن ثابت ہونگے۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے جبکہ پانی کی کمی نے ملکی سلامتی کے متعلق سوالات کھڑے کردئیے ہیں تاہم ان دونوں شعبوں کے لئے مجموعی طور پرایک سوسولہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہیں۔

میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پانی عوام، صنعت اور زراعت کے لیے زندگی اورموت کا مسئلہ ہے جسے نظرانداز نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

بجٹ میں ماحولیات سمیت بڑے، درمیانہ اور چھوٹے ڈیموں کی تعمیر، پانی ذخیرہ کرنے، پانی بچانے اورواٹرمنیجمنٹ کے لئے مختص رقم بڑھائی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے ایک طرف صرف تباہ کن سیلاب اور دوسری طرف خشک سالی کو جنم دیا ہے جبکہ پانی کی کمی سے نہ صرف فصلیں متاثرہورہی ہیں بلکہ پانی کی کمی سے صوبوں کے مابین کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے۔

ملک کے پچاس اضلاع میں پانی کی کمی شدید ہو چکی ہے جس سے کاشتکاروں کا روزگاراورملک میں فوڈ سیکورٹی کی صورتحال متاثرہورہی ہے جس کے نتیجہ میں سالانہ اربوں ڈالرکی اشیائے خوردونوش درآمد کرنا پڑ رہی ہیں اوران تمام عوامل سے غربت وبے چینی بڑھ رہی ہے۔ دیگر ممالک اوسطاً اپنی ضروریات کا چالیس فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جبکہ پاکستان صرف دس فیصد پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد رکھتا ہے جس کے نتیجے میں 20 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو جاتا ہے جسکی مالیت 20 ارب ڈالر ہے۔

میاں زاہد حسین نے کہا کہ اگر بارش کے پانی کومناسب انداز میں زخیرہ کرنے کے بجائے صرف روک ہی لیا جائے تو اس سے زیر زمین پانی کی سطح بہتر ہوسکتی ہے جو بہت تیزی سے کم ہورہی ہے جس سے صنعت وزراعت کے لئے پانی نکالنے کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ سیاسی فوائد کی وجہ سے ایسی فصلوں کو پروموٹ کیا جا رہا ہے جو بہت زیادہ پانی ضائع کرتی ہیں اوراگر وہی اشیاء درآمد کی جائیں تو بھاری بچت ممکن ہے۔ 2018 کی نیشنل واٹرپالیسی بھی بہت سی دیگر پالیسیوں کی طرح وقت اور سرمائے کے زیاں کے علاوہ کچھ نہیں کر سکی ہے اس لئے اسے بہتر بنایا جائے۔