سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کا 14 کھرب 77 ارب کا بجٹ پیش کردیا

بجٹ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں20 فیصد اضافہ اور کم ازکم اجرت 25 ہزار مقرر کردی ہے، شہریوں کی فلاح وبہبود 16ارب، تعلیم کیلئے 3.20ارب مختص کیے گئے۔ وزیرخزانہ مراد علی شاہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 15 جون 2021 16:39

سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال کا 14 کھرب 77 ارب کا بجٹ پیش کردیا
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔15 جون2021ء) سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال 2021-22 کا 14 کھرب 77ارب کا بجٹ پیش کردیا، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ، پنشن میں 20 فیصد اضافہ اور کم ازکم اجرت 25 ہزار مقرر کردی ہے، شہریوں کی فلاح وبہبود 16ارب، تعلیم کیلئے 3.20 ارب رکھے گئے، بجٹ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بطور وزیرخزانہ صوبائی بجٹ ایوان میں پیش کردیا ہے، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ آئندہ مالی سال 2021-22 کیلئے سندھ کا بجٹ 1477.903ارب روپے ہے۔

2021-22 کے صوبائی بجٹ میں 19.1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ نئے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس تجویز نہیں کررہے، بجٹ میں صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، مزدور کی کم از کم اجرت 17500 سے بڑھا کر 25 ہزار روپے کردی ہے۔

(جاری ہے)

بجٹ خسارے کا تخمینہ 25.738 ارب روپے ہے۔ سندھ کی آمدن کا تخمینہ 1452 ارب، 16کروڑ80 لاکھ روہے ہے۔ سندھ کی اپنی وصولیاں 329.319 ارب روپے متوقع ہیں۔

کورونا وبا میں بہترین خدمات انجام دینے پر طبی عملے کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ وفاقی حکومت نے سندھ کے حصے سے 147 ارب روپے کم دیئے ہیں۔ سندھ کے متواتر اخراجات 1089 ارب 3 کروڑ 72 لاکھ روپے ہوں گے۔ ترقیااتی اخراجات میں 41.3 فیصد اضافہ کردیا گیا۔ آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 41.3 فیصد کا اضافہ کیا  ہے۔ فلاحی منصوبوں کیلئے 293 ارب روپے مختص کیے گئے۔ 2021-22 میں صوبائی اے ڈی پی میں 43.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ صوبائی اے ڈی پی کیلئے 222 ارب 50 کروڑ رکھنے کی تجویز دی ہے۔ ادویات خریداری کیلئے 18ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ  مرادعلی شاہ انگریزی زبان میں بجٹ پیش کیا۔ پیپلزپارٹی کے اراکین نے وزیراعلیٰ سندھ کےا ردگرد دائرہ بنا لیا تھا۔