اپوزیشن شہباز شریف کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں تیسرے روز بھی بدنظمی، تقریر مکمل نہ کر سکے ،اجلاس ملتوی

ایوان اس طرح نہیں چل سکتا جب تک حکومت اور اپوزیشن مل کر معاملات طے نہیں کرتی اس وقت تک ایوان کو نہیں چلاؤں گا، اسد قیصر اسپیکر صاحب آپ نے قانون کے مطابق ایوان کو چلانا ہے مگر عمران خان نیازی کے حکم پر جو گالی گلوچ کی گئی، ایسے الفاظ ادا کیے گئے جو زبان پر لانا مشکل ہے،شہباز شریف اگر پرامن طریقے سے اپوزیشن کی تقاریر کو سنا جائیگا تو ہم بھی تعاون کریں گے اور قائد ایوان کی تقریر کو امن سے سنتے ،دو دن گزر گئے نہ صرف اس ہاؤس کے اندر گالی گلوچ ہوئی جس کو آپ نے نہیں روکا، اپوزیشن لیڈر

بدھ 16 جون 2021 20:56

اپوزیشن شہباز شریف کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں تیسرے روز بھی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2021ء) قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے مسلسل تیسرے روز بھی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران ایوان میں اراکین کی جانب سے بد نظمی اور شور شرابے کے باعث اجلاس پھرملتوی کرتے ہوے کہاہے کہ ایوان اس طرح نہیں چل سکتا ،جب تک حکومت اور اپوزیشن مل کر معاملات طے نہیں کرتی اس وقت تک ایوان کو نہیں چلاؤں گا۔

بدھ کو اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مسلسل تیسرے روز بجٹ پر اپنی نامکمل تقریر شروع کی جو ایک مرتبہ پھر مکمل نہ ہوسکی۔شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسپیکر صاحب آپ نے قانون کے مطابق ایوان کو چلانا ہے مگر عمران خان نیازی کے حکم پر جو گالی گلوچ کی گئی، روایات کی دھجیاں اڑائی گئیں، بدزبانی کی گئی اور ایسے الفاظ ادا کیے گئے جو زبان پر لانا مشکل ہے۔

(جاری ہے)

اسپیکر کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ کا فرض تھا کہ اس ایوان کے سربراہ کی حیثیت سے آپ اس طوفان بدتمیزی کو روکتے جو عمران خان نیازی کے حکم پر ہوا اور آپ کا یہ فرض تھا کہ اس ایوان کے تقدس کو ہر صورت برقرار رکھتے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔انہوںنے کہاکہ ہماری جماعت اور اپوزیشن کا یہ فیصلہ تھا کہ اگر یہاں پرامن طریقے سے اپوزیشن کی تقاریر کو سنا جائے گا تو ہم بھی تعاون کریں گے اور قائد ایوان کی تقریر کو امن سے سنتے لیکن دو دن گزر گئے نہ صرف اس ہاؤس کے اندر گالی گلوچ ہوئی جس کو آپ نے نہیں روکا۔

شہباز شریف نے کہا کہ جس طرح یہاں بدزبانی کی گئی اس کو آپ نے نہیں روکا اور آج بھی وہی دھینگا مشتی جاری ہے،کگل کو اگر قائد ایوان آئے اور اپوزیشن نے اس بات کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی توقع میں اور آپ رکھتے ہیں، نہیں ہوا تو پھر مجھ سے آپ گلہ نہ کریں۔اس موقع پر اسپیکر نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جس طرف سے بھی ہوا ہے اس کو روکا ہے اور میں یہ نہیں ہونے دوں گا، آپ قابل احترام ہے۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ اگر آپ اتنے بے بس ہیں تو مجھے اس پر افسوس ہے۔اسی دوران اسپیکر قومی اسمبلی کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ جس کسی نے بھی یہ غلط چیز پھینکی ہے اس کے خلاف کارروائی کروں گا اور انہوں نے اجلاس کی کارروائی کو روکنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے (آج) بارہ بجے جمعرات تک کے لیے ملتوی کردیا۔اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ ایوان اس طرح نہیں چل سکتا جب تک حکومت اور اپوزیشن مل کر معاملات طے نہیں کرتی اس وقت تک ایوان کو نہیں چلاؤں گا۔

قبل ازیں اسپیکر نے گزشتہ روز کے واقعے پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے تین اراکین سمیت 7 ارکان پر اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کر دی،انہوں نے اپوزیش لیڈر شہباز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سے رابطہ کیا اور یقین دلایا کہ وہ غیرپارلیمانی رویے کا مظاہرہ کرنے والے اراکین کے خلاف کارروائی کریں گے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسد قصر نے بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف سے پارلیمان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ ٹھوس ویڈیو ثبوتوں کی روشنی میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے آج شہباز شریف سے ملاقات کی اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ملاقات کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واقعے کو قومی اسمبلی میں حکومتی اراکین کے رویے کو پارلیمان کی تاریخ میں سیاہ دن قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی یہاں اظہار یکجہتی کے لیے موجودگی پر ان کا شکر گزار ہوں۔شہباز شریف نے اٴْمید ظاہر کی کہ آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے اور اس ضمن میں اپوزیشن مل کر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی اور گزشتہ روز ہونے والے واقعے پر بلاول بھٹو زرداری سے بات ہوئی ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں یہاں شہباز شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پہنچا ہوں، آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے اور اس پر مل کر عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان وزرا کو بچوں کی طرح ہدایات دے رہے تھے اور واضح تھا کہ عمران خان ملک کی معیشت اور سیاست کو چلانے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) منصوبہ بندی کریں گی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین اور وزرا کی جانب سے شور شرابا کیا گیا تھا جبکہ اپوزیشن نے بھی اس میں بھرپور حصہ لیا تھا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف ن مناسب زبان اور بجٹ کی کاپیاں پھینکنے سمیت شور شرابے کے باعث اسپیکر کو متعدد مرتبہ اجلاس میں وقفہ لینا پڑا۔