صوبائی حکومت کے واضح احکامات کے باوجود ایچ ایم سی کی اپنے پمپنگ اسٹیشنوں اور نالوں سے لا تعلقی واسا کی مشکلات میں اضافہ کا باعث ہے، ایم ڈی واسا

سائٹ ایسوسی ایشن ،ریلوے ،پراونشل بلڈ نگز اور بلدیہ کی جانب نا اٹھایا جانے والا کچرا واسا کے سیوریج سسٹم میں داخل ہو کر بڑی رکاوٹ کا سبب بن رہا ہے

بدھ 23 جون 2021 23:43

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2021ء) منیجنگ ڈائر یکٹر واسا زاہد حسین کھیمیٹو نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے واضح احکامات کے باوجود ایچ ایم سی کی اپنے پمپنگ اسٹیشنوں اور نالوں سے لا تعلقی واسا کی مشکلات میں اضافہ کا باعث ہے،دوسری طرف سائٹ ایسوسی ایشن ،ریلوے ،پراونشل بلڈ نگز اور بلدیہ کی جانب نا اٹھایا جانے والا کچرا واسا کے سیوریج سسٹم میں داخل ہو کر بڑی رکاوٹ کا سبب بن رہا ہے۔

(جاری ہے)

آئندہ چند روز میں متوقع مون سون کی تیاریوں کے حوالے سے ایک اجلاس ایم ڈی واسا آفس میں منعقد ہوا جس کی صدارت منیجنگ ڈائر یکٹر واسا زاہد حسین کھیمیٹو نے کی جبکہ اجلاس میں تعلقہ لطیف آباد ،سٹی اور قاسم آبادکے جملہ XENs فراہمی و نکاسی آب نے شرکت کی، اجلاس میں واسا کے پمپنگ اسٹیشنوں کی استعداد کار اور مون سون کے حوالے سے واسا کی تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، ایم ڈی واسا زاہد حسین کھیمیٹو نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ حکومت سندھ کی طرف سے 2016ء میںیک انتظامی پالیسی کے تحت بلدیہ حیدرآباد کے زیر انتظام چلنے والے سیوریج پمپنگ اسٹیشنوں اور کھلے نالوں کا انتظام وانصرام بھی واسا کو تفویض کر دیا گیا تھا اور اس کے ساتھ ساتھ مذکورہ پمپنگ اسٹیشنوں پر تعینات عملہ بھی ان پمپنگ اسٹیشنوں کے ساتھ واسا کو منتقل ہو ا جن کی تنخواہیں اصولی طور پر بلدیہ اور قاسم آباد میونسپل کمیٹی کو ادا کرنی تھیںجس پر تا حال عمل نہیں کیا گیا، انہوں نے کہا کہ 2020ء میں حکومت سندھ کے وا ضح احکامات کے تحت مذکورہ پمپنگ اسٹیشنوں اور کھلے نالوں کے آپریشن اور مینٹی یننس کی ذمہ داری دوبارہ بلدیہ اور قاسم آباد میونسپل کمیٹی کو منتقل کر دی گئیںتا ہم آج تک بلدیہ اور قاسم آباد نے اس نو ٹیفیکیشن میں جاری کر دہ ہدایات پر عمل نہیں کیا، اس صورتحال کے باعث ما لی مشکلات سے دو چار واسا مزید مشکلات پستی کی گامزن ہے، ایم ڈی واسا نے کہا کہ میڈ یا اور سوشل میڈیا پر واسا کی کار کر دگی کو ہد ف تنقید بنانے والے اس حقیقت سے چشم پو شی اختیار کئے ہو ئے ہیں کہ شہر سے کچرا اٹھا نا سائیٹ ایسو سی ایشن ،ریلوے ،پراونشل بلڈ نگز اور بلدیہ حیدرآباد کی مشترکہ ذمہ داری ہے لیکن مذکورہ تمام محکمے اپنی اس ذمہ داری کو ادا کرنے میں ناکام ہیں جس کی وجہ سے گلیوں ،بازاروں اور سڑکوں پر جمع کچرے کے ڈھیرواسا کے سیوریج سسٹم میں داخل ہو کر بد ترین بلا کیج کا سبب بنتے ہیں، انہوں نے کہا کہ گذشتہ 2 ماہ سے سیوریج نالوں کی ڈی سلٹنگ کا سلسلہ جاری ہے لیکن اس کچرے کی وجہ سے خطیر اخراجات کے بعد بھی مطلوبہ نتائج برآمدنہیں ہو رہے ہیں۔