سرداریار محمد رند کی باتیں صرف دکھاوے کیلئے تھیں ،میر فرید احمد رئیسانی

آج تک انکی جو سیاسی سرگرمیاں رہی ہیں اس سے ضلع کچھی کے لوگ خصوصا بلوچستان کی عوام عمومی طور پر بخوبی آگاہ ہیں، قبائلی رہنما

جمعرات 24 جون 2021 22:36

سبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جون2021ء) بلوچستان کے ممتاز قبائلی شخصیت و بلوچستان عوامی پارٹی کے صوبائی رہنماء کمانڈر میر فرید احمد رئیسانی نے کہا کہ سردار یار محمد رند نے بلوچستان اسمبلی اور پھر پریس کانفرنس میں وزارت سے مستعفی ہونے کے بعد جو الزامات جام کمال وزیر اعلی بلوچستان پر لگا کر اپنے آپ کو بلوچستان کا ہمدرد اور بلوچستان کی ترقی اور اپنے حلقے کی ترقی اور محکمہ تعلیم میں کاوشوں کا تذکرہ کیا وہ باتیں صرف دکھاوے کیلئے تھیں کیونکہ یار محمد رند کی شروع سے لیکر آج تک جو سیاسی سرگرمیاں رہی ہیں اس سے ضلع کچھی کے لوگ خصوصا بلوچستان کی عوام عمومی طور پر بخوبی آگاہ ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر حاجی تاج محمد رئیسانی، میر خالق رئیسانی ، بھی موجود تھے میر فرید رئیسانی نے کہا کہ یار محمد رندضلعی ناظمی دور،اورمشرف دور میں کافی عرصے تک وزارت پر فائض رہے لیکن انہوں نے ضلع کچھی میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کروائے البتہ ان کی اپنی مالی حالت میں بہت بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ ضلع کچھی میں روڈ سکول بولان ڈھاڈر مٹھڑی حاجی شہر پر پلوں کی تعمیر واپڈا گرڈ اسٹیشن بھی میر عاصم کرد گیلو کے دور کے ہیں میر عاصم کرد گیلو نے اپنے دور میں ضلع کچھی میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں جو کہ عیاں ہیں انہوں نے کہا کہ یار محمد رند نے اپنی تقریر میں کچھی میں دشمنی کے حوالے سے بلوچ براہوی بلوچ سندھی جھگڑوں کے الزامات لگائے وہ شاید بھول چکے ہیں کہ کچھی میں نفر ت کی سیاست براہوی بلوچ کے تعصب میں ان کا اپنا بڑا کردار رہا ہے بلوچ براہوی بلوچ سندھی آپس میں بھائی بھائی ہیں کچھی میں بسنے والے بلوچ براہوی اورسندھی اس دھرتی کے فرزند ہیں بلوچ اور جاموٹ کے درمیان ضلع کچھی میں کوئی لڑائی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ یار محمد رند کو اربوں روپے کے فنڈز فراہم کئے گئے ہیں لیکن اربوں روپے کے فنڈز صرف کاغذی کاروائی تک محدود ہیں عملی طور پر کوئی کام نہیں کروائے گئے ہیں یار محمد رند کو ایریگیشن کی مد میں جام صاحب نے 65کروڑ روپے دئے گئے انہوں نے کہاکہ ہم بچپن سے دیکھتے ہیں کہ یار محمد رند یا انکا کوئی بندہ ضلع کچھی میں ایم پی اے منتخب ہوتا آرہا ہے لیکن انہوں نے بھاگ اور سنی شوران میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کروائے ہیں بھاگ اور شوران کی حالت دیکھیں اور میر عاصم کرد گیلو کا علاقہ دیکھیں آپ کو فرق واضح نظر آئیگا کہ کس نے ترقیاتی کام کروائے ہیں انہوں نے کہا کہ بھاگ اور سنی شوران کی عوام زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں انہوں نے کہا کہ نواب رئیسانی شہید کا قتل ،سردار تاج محمد رند ،میر یعقوب خان رند میر حبیب اللہ رند، اور ان کے رفقا کے قتل جتوئی قبائل کے ساتھ دشمنی میر نوازی خان کا قتل میر محمد حسن کلوئی کے قبیلے پر وقتا فوقتا حملہ اور ایک بیو ہ خاتون کی اراضی پر قبضہ ان کے گھروں مسمار کیا جانا مہر گڑھ کی ارضیات کوٹ رئیسانی زورگڑھ کوٹ فیض بخش کے اراضیات کو زبردستی غیر آباد کرکے کاشتکاروں کو وہاں سے بے دخل کرنا اور پھر قبائلی روایات کے برعکس مہر گڑھ کے نواب رئیسانی کے مکانات کو مسمار کردیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ مہر گڑھ ،کوٹ رئیسانی ،کوٹ فیض بخش ،بوھڑ وں ،قاضیوں کی زمینوں پر قبضہ کس نے کروایا وہ کچھی اور ڈھاڈر کی عوام پر عیاں ہے انہوں نے کہا کہ یار محمد رند نے جب سے صوبائی وزارت سنبھالی ہے انہون نے سوائے اپنی پسند کے افیسران کے علاوہ کسی افیسر کو برداشت نہیں کیاانہوں نے کہا کہ یار محمد رند کی جانب سے جو لسبیلہ تک آگ لگانے کی دھمکی دی گئی ہے تو ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ لسبیلہ تک پہنچنے سے قبل ہمارے سینوں سے گزرنا ہوگاجام کمال خان لسبیلہ کے نواب ہیں اور گزشتہ تین نسلوںسے صوبے پر حکمرانی کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ جام کمال دور حکومت میں بلوچستان میں ریکار ڈترقیاتی کام کروائے جارہے ہیں اور جام حکومت اپنی پانچ سالہ مدت پوری کریگی ۔