کرسچن میرج اور ڈائورس ایکٹ کو پارلیمنٹ سے پاس کراکر مسیح برادری کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ختم کی جائے،نیشنل لابنگ ڈیلیگشن فار منارٹی رائٹس

ہفتہ 10 جولائی 2021 23:32

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2021ء) نیشنل لابنگ ڈیلیگشن فار منارٹی رائٹس نے مطالبہ کیا ہے کہ کرسچن میرج اور ڈائورس ایکٹ کو جلد مکمل کرکے پارلیمنٹ سے پاس کراکر مسیح برادری کے ساتھ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ختم کی جائے، حیدرآباد پریس کلب میں نیشنل لابنگ ڈیلیگیشن فارمنارٹی رائٹس کے رہنماء ڈاکٹر صابر مائیکل، ایم پرکاش ایڈوکیٹ، کرشن شرما، پشپا کماری، چندر کمار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں اس وقت مسیح برادری کا 1869 کا طاق کا قانون لاگو ہے جبکہ شادی کے لئے 1872کے قانون پر عمل ہورہاہے جو کہ بہت پرانے قانون ہیں اس جدید دور میں اتنے پرانے قانون کا اطلاق انسانی حقوق کے خلاف ہے، انہوںنے کہاکہ پرانے قانون میں لڑکی کی شادی کی عمر کی حد13سال مقرر ہے جوکہ ناانصافی ہے جکہ طلاق کے لئے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم حقوق حاصل ہیں جن سے خواتین کے حقوق متاثر ہورہے ہیں، انہوںنے کہاکہ وفاقی کابینہ نی20اگست2019کو کرسچن میرج اینڈ ڈائورس ایکٹ کا مسودہ منطور کیا تھا جس پر آج تک عمل نہیں ہورہا،انہوںنے کہاکہ قانون میں ترمیم کرکے نیاایکٹ لاکرکے مسیحی لڑکیوں کو تحفظ فراہم کیاجائے اورفرسودہ قانون کو فوری ختم کیاجائے۔