پاکستان میں سگریٹ پیکٹوں پر تصویری ہیلتھ وارننگ کا سائز جنوبی ایشیا میں سب سے کم ہے، خلیل احمد

تصویری انتباہات نئے اور نوجوان صارفین پر نفسیاتی اثر ڈالتے ہیں، چوہدری ثنااللہ گھمن گرافیک ہیلتھ وارننگ تمباکو کنٹرول پالیسی ہے، سگریٹ کے پیکٹوں پر انتباہ کی مقدار میں اضافہ کرنا چاہیئے، شارق محمود خان

جمعرات 15 جولائی 2021 20:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جولائی2021ء) سوسائٹی برائے تحفظ حقوق اطفال (سپارک) ، پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ) اور کرومیٹک ٹرسٹ نے حکومت پاکستان سے سگریٹ کے پیکٹوں پر تصویری ہیلتھ وارننگ کے سائز میں اضافہ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ کہ بہت سی دوسری حکومتیں اس پالیسی پر باضابطہ طور پر غور کرنے کے عمل میں ہیں۔

تاہم پاکستان اب بھی تصویری وارننگ کو 60 فیصد سے بڑھانے سے گریزاں ہے جو اس خطے کی سب سے کم شرح ہے۔یہ ستم ظریفی ہے کہ ایک طرف تمباکو کی صنعت نے یہ افواہ پھیلائی ہوئی ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں پر تصویری انتباہات کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ لیکن دوسری طرف وہ انتباہ کے سائز کو بڑھانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف مہم چلاتے ہیں تمباکو صنعت کا یہ رویہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تمباکو کی بڑی صنعت کے لئے ہیلتھ وارننگ صحت عامہ کی قیمت پر اربوں کمانے کے راستے میں ایک رکاوٹ ہے۔

(جاری ہے)

جبکہ حکومت کی طرف سے بار بار یقین دہانیوں کے باوجود پچھلے 2 سالوں میں ایسا نہیں کیا گیا۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپارک کے پراجیکٹ مینجر خلیل احمد ڈوگر کا کہنا تھا کہ 16 ممالک نے سادہ پیکیجڈ سگریٹ متعارف کرائے ہیں جن میں صرف تصویری وارننگ دی گئی ہے۔ جبکہ بہت سی دوسری حکومتیں اس پالیسی پر باضابطہ طور پر غور کرنے کے عمل میں ہیں۔

تاہم پاکستان اب بھی تصویری وارننگ کو 60 فیصد سے بڑھانے سے گریزاں ہے جو اس خطے کی سب سے کم شرح ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ ایک طرف تمباکو کی صنعت نے یہ افواہ پھیلائی ہوئی ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والوں پر تصویری انتباہات کا کوئی اثر نہیں ہوتا ہے۔ لیکن دوسری طرف وہ انتباہ کے سائز کو بڑھانے کی کسی بھی کوشش کے خلاف مہم چلاتے ہیں۔

تمباکو صنعت کا یہ رویہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ تمباکو کی بڑی صنعت کے لئے ہیلتھ وارننگ صحت عامہ کی قیمت پر اربوں کمانے کے راستے میں ایک رکاوٹ ہے ۔ اس موقع پر پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل چودھری ثناء اللہ گھمن نے کہا کہ تمباکو کی صنعت نے تقریباً سالانہ 170،000 افراد کی زندگی کی قیمت پر اپنے خزانے کو پٴْر کرنے کے لئے پالیسی سازوں کے ساتھ جوڑ توڑ کرتی ہے ۔

انہوں نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے ذریعہ دنیا بھر سے جمع کیے گئے شواہد کے مطابق تصویری ہیلتھ وارننگ کے فوائد بتاتے ہوئے کہا کہ تصویری انتباہات نئے اور نوجوان صارفین پر نفسیاتی اثر ڈالتے ہیں اور تمباکو کی مصنوعات کی کشش کو کم کرتے ہیں۔ یہ تمباکو کی پیکیجنگ سے پیدا ہونے والے خطرناک کے اثرات کو بھی ختم کرتا ہے۔ کرومیٹک ٹرسٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر شارق محمود خان نے اس ضمن میں حکومت کی عدم دلچسپی پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گرافیک ہیلتھ وارننگ ایک ثابت شدہ تمباکو کنٹرول پالیسی ہے اور پاکستان کو سگریٹ کے پیکٹوں پر انتباہ کی مقدار میں اضافہ کرنا چاہیئے۔

اس کے ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت کی دیگر ہدایات جیسے ٹیکس میں اضافہ ، فروخت ، ترسیل ، تشہیر اور پبلک مقامات کو دھویں سے پاک کرنے سے متعلق ہدایت پر سختی سے عمل درآمد کیا جانا چاہئے تاکہ پاکستانی نوجوانوں کو تمباکو کے نقصانات سے بچایا جاسکے۔

متعلقہ عنوان :