وفاقی دارالحکومت میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت

پولیس کو قاتل ظاہر کے ذہنی مریض ہونے کے ثبوت نہیں ملے، نور مقدم کے والدین اور قاتل کے والد کے بیانات بھی قلم بند کرلیے گئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 23 جولائی 2021 10:25

وفاقی دارالحکومت میں سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کی تحقیقات میں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 جولائی 2021ء) : وفاقی دارالحکومت میں سابق سفیر کی بیٹی کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ذرائع کے مطابق پولیس نے مقتولہ نور مقدم کے والدین اور قاتل کے والد کے بیانات بھی قلم بند کرلیے اور پولیس کو قاتل ظاہر کے ذہنی مریض ہونے کے ثبوت نہیں ملے۔ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ انہوں نے بتایا کہ ملزم ہماری تحویل میں ہے جس کا ریمانڈ بھی جاری ہے، لڑکی کے قتل کے ملزم ظاہر کو موقع واردات سے گرفتار کیا گیا۔

ملزم ظاہر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ میں زخمی ہونے والے امجد کی حالت تشویش ناک ہے جس کی وجہ سے تاحال اس کا بیان ریکارڈ نہیں ہوسکا۔نور مقدم کے قتل کے فوری بعد پولیس موقع پر پہنچ گئی تھی اور واقعہ کے دوران کوئی عینی شاہد موجود نہیں تھا،، فارنزک ٹیم نے تمام شواہد موقع سے اکھٹے کرلیے ہیں۔

(جاری ہے)

جائے وقوعہ سے مقتولہ،زخمی امجد اور ملزم کے سیمپل فرانزک کے لئے بھجوا دیے گئے ہیں اور ملزم کے گھر ایف سیون میں دو سکیورٹی گارڈز کے بیانات بھی قلم بند کر لئے گئے۔

جائے وقوعہ سے آلہ قتل برآمد کیا گیا اور اب قاتل اور مقتولہ کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ سابق سفیر کی بیٹی کے قتل سے متعلق ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا ہے کہ گرفتاری کے وقت ملزم نشے میں نہیں تھا جب ملزم کو گرفتار کیا وہ ہوش و حواس میں تھا، ملزم نے انتہائی غلط اقدام کیا ہے۔اسلام آباد کے ایس ایس پی انویسٹی گیشن عطاالحرحمٰن نے نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نور مقدم قتل کیس ہمارے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے، اس کیس پر آئی جی صاحب نے اسپیشل ٹیم بھی لگائی ہے۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا تھا کہ نور مقدم دو دنوں سے گھر پر نہیں تھی، متاثرہ فیملی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عطاالرحمٰن نے کہا کہ ملزم کو جب پولیس نے گرفتار کیا اس وقت وہ نشے میں نہیں تھا، ملزم گرفتار کے وقت بالکل ہوش و حواس میں تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کے گھر سے پستول برآمد ہوا جس میں گولی پھنسی ہوئی تھی، ملزم سے پسٹل برآمد ہوا ہے، تفتیش میں فائرنگ سامنے نہیں آئی، گولی پھسنے کی وجہ سے پسٹل نہیں چلا، گرفتار ملزم پر ماضی میں کسی کیس کی تفصیل ہمارے پاس نہیں ہے۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے کہا کہ ملزم بحالی سینٹر میں رہا یا نہیں ہمیں اس سے کوئی واسطہ نہیں، ملزم کے ساتھ گھر کےملازموں سے بھی تفتیش کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ دو روز قبل ‏اسلام آباد میں تھانہ کہسار کے علاقے سیکٹر ایف سیون فور میں نوجوان خاتون کو لرزہ خیز انداز میں قتل کردیا گیا تھا۔ خاتون کو تیز دھار آلے سے بہیمانہ انداز میں قتل کیا گیا۔

لڑکی کا گلا کاٹنے کے بعد سر کاٹ کر جسم سے الگ کر دیا گیا تھا۔ واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سینئر افسران اور متعلقہ ایس ایچ او موقع واردات پر پہنچے اور تحقیقات کیں۔ قتل میں ملوث ظاہر جعفر نامی شخص کو موقع واردات سے گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا گیا اور وقوعہ کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ظاہر جعفر معروف بزنس مین ذاکر جعفر کا بیٹا ہے اور مقتولہ نور مقدم کا دوست تھا۔

آئی جی اسلام آباد قاضی جمیل الرحمان نے بھی سینئر افسران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور تحقیقات میں پیشرفت کا جائزہ لیا۔ پولیس نے تفتیش کے لئے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی جس میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن ،ایس پی سٹی زون ،اے ایس پی کوہسار، ایس ایچ او کوہسار اور انوسٹی گیشن آفیسر کوہسار شامل ہیں۔ مقتولہ کے والد شوکت علی مقدم جنوبی کوریا اور قازقستان میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔ گذشتہ روز سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ نماز جنازہ نیول انکرچ میں ادا کی گئی جس میں پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر و سابق سیکرٹری خارجہ ریاض کھوکھر نے شرکت کی۔ نماز جنازہ میں مقتولہ کے عزیز واقارب کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔