ٹی ٹی پی کے ہزاروں جنگجو افغان سرحد پر موجودہیں، اقوام متحدہ
طالبان اور القاعدہ میں قریبی تعلقات اب بھی برقرار ہیں اور ان میں اختلافات کی کوئی علامت دکھائی نہیں دی،رپورٹ
منگل 27 جولائی 2021 17:33
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے لیے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں پاکستانی سرحد کے قریب کالعدم عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)کے تقریبا چھ ہزار تربیت یافتہ جنگجو موجود ہیں۔
اقوام متحدہ کی 'تجزیاتی معاونت اور پابندیوں کی نگرانی کرنے والی ٹیم کے سربراہ ٹی ایس تریمورتی نے پیش کردہ اس رپورٹ میں افغانستان کی سرحد کے قریب بیجنگ مخالف سینکڑوں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی بھی تصدیق کی ۔رپورٹ میں کہا گیا کہ حالانکہ ٹی ٹی پی پر عائد پابندیوں کی وجہ سے طالبان اور اس گروپ کے مابین جھڑپیں ہو چکی ہیں اور دونوں کے درمیان عدم اعتماد میں اضافہ بھی ہوا ہے تاہم ان سب کے باوجود دونوں میں تعلقات پہلے جیسے ہی قائم ہیں۔رپورٹ کے مطابق، دسمبر 2019 اور اگست 2020 کے عرصے میں افغانستان میں ٹی ٹی پی اور بعض گروپوں کے درمیان دوبارہ اتحاد ہوا۔ اس میں شہر یار محسود گروپ، جماعت الاحرار، امجد فاروقی گروپ اور عثمان سیف اللہ گروپ (جو پہلے لشکر جھنگوی کے نام سے مشہور تھا)شامل تھے جبکہ القاعدہ نے مبینہ طورپر ان گروپوں کے مابین ثالثی کا کردار ادا کیا۔رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی پاکستان کی سرحد کے قریب صوبہ ننگر ہار میں موجود ہے۔ اقو ام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الگ الگ گروپوں کی ٹی ٹی پی میں شمولیت سے ان کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ نور ولی محسود اس گروپ کی قیادت کر رہے ہیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق مسلح جنگجوں کی تعداد اس وقت ڈھائی سے چھ ہزار کے درمیان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اس گروپ کے مقاصد نہ صرف پاکستان مخالف ہیں بلکہ یہ افغانستان کے اندر افغان فورسز کے خلاف افغان طالبان کی مدد بھی کرتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان اور القاعدہ میں قریبی تعلقات اب بھی برقرار ہیں اور ان میں اختلافات کی کوئی علامت دکھائی نہیں دی۔ رپورٹ کے مطابق دونو ں کے درمیان تعلقات کم ہونے کے بجائے مزید گہرے ہوئے ہیں۔ اس کی وجہ باہمی شادیاں، مشترکہ جدوجہد اور اب دوسری نسل کے درمیان تعلقات میں اضافہ ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ حالانکہ دوحہ معاہدے سے طالبان اور القاعدہ کے درمیان تعلقات میں دوری ہونے کے توقعات پیدا ہوئی تھیں تاہم شواہد اور واقعات سے اس کی کوئی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ اقو ام متحدہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ القاعدہ اس وقت افغانستان کے پندرہ صوبوں بالخصوص مشرقی، جنوبی اور جنوب مشرقی علاقوں میں موجود ہے۔دوسری جانب طالبان نے اقوام متحدہ کے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں اس وقت کوئی بھی غیر ملکی دہشت گرد جنگجو موجود نہیں ہے۔ طالبان نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر اس حوالے سے جھوٹی اطلاعات فراہم کرنے کا الزام لگایا ہے۔اس رپورٹ میں چین کے ساتھ افغانستان کی سرحد کے قریب بیجنگ مخالف سینکڑوں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
شدید تنقید کے بعد ملالہ یوسفزئی کا فلسطین کے حق میں بیان سامنے آگیا
-
افغانستان میں طالبان ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، امریکا
-
غزہ میں اجتماعی قبروں کی دریافت پر اقوام متحدہ کا آزاد تحقیقات کا مطالبہ
-
کیڑوں مکوڑوں والی کافی پینے سے خاتون کی جان پر بن آئی
-
برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
-
میٹا کی ایپ تھریڈز کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے زائد ہوگئی
-
پرتشدد واقعے کی ویڈیو ہٹانے پرآسٹریلیا اورایکس میں شدید تنائو
-
بنگلہ دیش میں ہیٹ ویو نے تباہی مچا دی،سکولز اور مدارس بند
-
متحدہ عرب امارات، حکومت کا شدید بارش اور سیلاب سے متاثرہ گھروں کی مرمت کے لیے 544 ملین ڈالردینےکا اعلان
-
بنگلہ دیش ، شدید گرمی کے باعث ہزاروں سکول بند ، تین کروڑ تیس لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر
-
نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں کو شرم آنی چاہیے، اسرائیلی قیدی کی ویڈیو جاری
-
یو اے ای میں ریکارڈ بارشیں، گھروں کی مرمت کیلئے ساڑھے 54 کروڑ ڈالر کا اعلان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.