افغانستان میں امریکی ناکامی کی وجوہات، گھمنڈ اور جھوٹ ہے، ماہرین

کانگریس اور امریکی عوام کے سامنے صورت حال کو بیان کرتے ہوئے انتہائی مبالغے سے کام لیا گیا،امریکی ماہرین

جمعہ 30 جولائی 2021 17:48

افغانستان میں امریکی ناکامی کی وجوہات، گھمنڈ اور جھوٹ ہے، ماہرین
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2021ء) امریکی ماہرین نے کہاہے کہ افغان میں امریکی ناکامی کی وجوہات گھمنڈ، غرور، جھوٹ اور خود فریبی اہم وجوہات ہو سکتی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بین الاقوامی امور کے امریکی ماہرین نے کہاکہ ویتنام کی جنگ کے تجربے کے تناظر میں امریکا پر قسمت افغانستان میں بھی مہربان دکھائی نہیں دی۔

ان ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان کی دو دہائیوں پر پھیلی جنگ میں کئی داخلی اور خارجی امور نے ناکامی کی راہ کو ہموار کیا۔افغانستان کی تعمیر نو کے امریکی دفتر کے انسپکٹر جنرل جان سوپکو کا کہنا تھا کہ جب اگست کی اکتیس تاریخ کو امریکی فوج کا انخلا مکمل ہو گا تو پیچھے بدعنوان اور کم ہمت فوج رہ جائے گی، جسے طالبان کی چڑھائی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

جان سوپکو کا خیال ہے کہ افغانستان کی قومی فوج بڑی آسانی سے عسکریت پسندوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دے گی کیونکہ ان کے اندر حوصلے کی شدید کمی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا نے افغانستان میں قیام کے دوران چھیاسی بلین ڈالر جھونک دیے اور بیس برس بھی صرف کیے مگر حاصل کچھ بھی نہیں ہوا۔سوپکو کو امریکی کانگریس کی جانب سے یہ مینڈیٹ دیا گیا ہے کہ وہ فوج اور ترقیاتی امور کی نگرانی کریں۔

انہوں نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو لفظوں میں افغانستان کی جنگ میں امریکی ناکامی کو بیان کیا جا سکتا ہے اور اس میں ایک گھمنڈ جبکہ دوسرا جھوٹ ہے۔جان سوپکو کا کہنا تھا کہ امریکا سن 2001 میں ایک ایسے ملک میں داخل ہوا جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا اور پھر داخل ہونے کے بعد معاملات کے حوالے سے بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا۔ سوپکو کے مطابق کانگریس اور امریکی عوام کے سامنے صورت حال کو بیان کرتے ہوئے انتہائی مبالغے سے کام لیا گیا۔

انہوں نے مبالغہ کرنے میں تمام جرنیلوں، سفیروں اور اہلکاروں کو شامل کیا ۔ سوپکو کے مطابق وقفے وقفے سے کم مدتی مقاصد کے حصول کے لیے امریکی فوج کو مضبوط کرنے کی کوششیں جاری رکھی گئیں اور بار بار منزل کا تعین کیا جاتا رہا۔ سوپکو نے کہا کہ افغانستان میں ایک مضبوط مرکزی حکومت قائم کرنے کی کوشش کا سلسلہ رکھا گیا اور یہ ایک غلطی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان امور کے ماہرین سے پوچھا جاتا تو وہ بھی اس کوشش کو غلطی قرار دیتے لیکن ان سے مشورہ ہی نہیں کیا گیا۔

افغانستان میں ملازمت کرنے والے اور پینٹاگون کے ایک سینیئر اہلکار کارٹر ملکاسیان کا کہناتھا کہ اس میں شک نہیں کہ جنگ ہار چکے ہیں۔ یہ بات انہوں نے اپنی ایک نئی کتاب میں تحریر کی ہے۔ ملکاسیان کے مطابق افغانستان میں طالبان نے غیرملکیوں کے خلاف جنگ لڑنے میں زیادہ ہمت دکھائی ہے اور لوگوں کا خیال تھا کہ کابل حکومت غیر ملکیوں پر انحصار کرتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ احساس پیدا ہوا کہ امریکی موجودگی افغان شناخت پر پاں رکھنے کے مترادف ہے اور اس نے مقامی لوگوں میں مزاحمت کرنے کا حوصلہ پیدا کیا۔ ملکاسیان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس قوم میں وطن کا دفاع کرنے کی لگن مذہبی بنیاد جیسی ہے اور غیر ملکیوں کے خلاف لڑنے کی بھی ایک طویل تاریخ بھی ہے۔