گرین لائن بس نہیں بلکہ دبئی کی طرز میٹرو سٹی ٹرین منصوبے کی اشد ضرورت ہے، سید امتیاز الحق بخاری

یہ شہر معاشی و تجارتی حب ہے عالمی سرمایہ کاری یہاں تب آئے گی جب یہاں کا انفراسٹرکچر درست ہو گا، محمد اسلم ریاست پاکستان کو صحیح معنوں فلاحی ریاست بنانے کے لیے ضروری ہے کہ اسے 29 انتظامی ڈویژنوں میں تقسیم کیا جائے، انٹلیکچوئل فورم آف پاکستان کا متفقہ اعلامیہ

اتوار 1 اگست 2021 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اگست2021ء) انٹلیکچوئل فورم آف پاکستان کی جانب سے ہفتہ وار فکری نشست منعقد کی گئی جس کی صدارت معروف علمی شخصیت و تعلیمی اسکالر پروفیسر شاداب احسانی نے کی نشست کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا،نشست کا استقبالیہ خطاب نے انٹلیکچوئل فورم آف پاکستان کے چئیر مین محمد اسلم نے کہاکہ ہم پاکستانی ہیں اور ہماری تر شناختوں سے اول شناخت ریاست پاکستان ہے ہم شہر کراچی کے مقامی باشندے ہیں یہ شہر معاشی و تجارتی حب ہے عالمی سرمایہ کاری یہاں تب آئے گی جب یہاں کا انفراسٹرکچر درست ہو گا بدقسمتی سے کراچی میں کوئی ادارہ اپنا کام نہیں کر رہا ہے اس شہر کی آبادی کو درست طریقے سے گنا نہیں جا رہا ہے انتہائی ضروری ہے کہ ازسر نو مردم شماری کی جائے اس شہر میں تمام صوبوں کے لوگ بسلسلہ روزگار مقیم ہیں یہ منی پاکستان ہے شہر کراچی میں ہونے والی بد انتظامی بد امنی پورے ملک کو متاثر کرتی ہے،معروف سماجی شخصیت سید امتیاز الحق بخاری نے کہا کہ کراچی اردو بولنے والوں کا اکثریتی شہر ہے یہاں رہنے والا ہر شخص قابل احترام ہے اسے کراچی کی ترقی میں کردار ادا کرنا چاہیے ہم پاکستانیت پر یقین رکھتے ہیں وفاقی حکومت کو اس شہر کے لیے عملی اقدامات اٹھانے پڑیں گے ہمارا بزنس مین یہاں سے جانے کی بات کر رہا ہے اس شہر کے لیے ماس ٹرانزٹ پروگرام از سر نو تشکیل دینا ہو گا محض گرین لائن بس نہیں بلکہ دبئی کی طرز میٹرو سٹی ٹرین منصوبے کی اشد ضرورت ہے صرف کراچی کو معاشی شہ رگ کہنے سے کام نہیں چلے گا موجودہ وزیر اعظم کی خوش قسمتی ہے کہ فوج ان کے شانہ بشانہ موجود ہے اس لیے کراچی کی ترقی کے لیے ٹھوس فیصلے لینے پڑیں گے یہاں کی عوام نے آپ کو ووٹ دیا ہے، معروف دانشور و صدر تقریب پروفیسر شاداب احسانی نے کہا کہ ہم تہذیبوں کا تصادم نہیں چاہتے بلکہ ہم آہنگی و بھائی چارگی کی فضا پیدا کرنا چاہتے ہیں ہمیں معاشرے کے صاحب علم افراد کو اس طرح کی نشستوں میں مدعو کرنا ہو گا سندھ مہمان نواز لوگوں کی دھرتی ہے اور یہاں کوئی بھی کسی کے حقوق غصب نہیں کرنا چاہتا بلکہ ہم تو مساوات اور برابری کی بات کرتے ہیں ہمیں آنے والی نسلوں کو محبت کا سبق پڑھانا ہو گا انسانیت سے پیار کا درس دینا ہو گا یہ تبھی ہو گا جب مثبت سوچ کے تحت باہمی مکالمہ ہو گا ہم ایک دوسرے کو سنیں گے۔