قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس

والدین کے تحفظ اور فاٹا کے ضم اضلاع کو کے پی بار میں نمائندگی دینے سے متعلق بلزمنظور بار ایسوسی ایشنز کی مدت میں اضافے کا معاملہ بار کونسلز کو بھجوا دیا گیا وفاقی حکومت نے لیگل پٹشنر ایکٹ میں ترمیم سے متعلق بل واپس واپس لے لیا

جمعرات 16 ستمبر 2021 22:46

ٰاسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 ستمبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے و الدین کے تحفظ اور فاٹا کے ضم اضلاع کو کے پی بار میں نمائندگی دینے سے متعلق بلز کی منظوری جبکہ بار ایسوسی ایشنز کی مدت میں اضافے کا معاملہ بار کونسلز کو بھجوا دیا ہے جبکہ وفاقی حکومت نے لیگل پٹشنر ایکٹ میں ترمیم سے متعلق بل واپس واپس لے لیا ہے۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ پاکستان بار تمام بار کونسلز کیساتھ مشاورت کے بعد نشستوں میں اضافے کا جائزہ لے،بار ایسوسی ایشن کی منتخب باڈی کا دورانیہ دو سال ہونا چاہیے،مناسب ہوگا سردیوں کی چھٹیوں میں بار انتخابات کرائے جائیں،چاہتے ہیں بار ایسوسی ایشنز کو ایکٹ میں ترمیم کرکے قانونی تحفظ دیں،ہائیکورٹ میں ججز تعیناتی کیلئے طریقہ کار بھی تبدیل ہونا چاہیے،چاہتے ہیں پورے ملک سے وکلائ ہائیکورٹ جج کیلئے اپلائی کریں،آن لائن وکلائ ٹیسٹ دیں اور پانچ سینئر ججز انٹرویو کرکے ججز کو فائنل کریں۔

(جاری ہے)

والدین کے تحفظ سے متعلق بل پر بحث کے دوران رکن کمیٹی قادر مندوخیل نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کو کسی کو بے گھر کرنے یا سزا دینے کا اختیار نہ دیا جائے،تمام اسسٹنٹ کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز لوٹ مار میں مصروف ہیں،سندھ میں ہماری حکومت ہے لیکن وہاں بھی اسی بات پر روز لڑائی ہوتی ہے، احسان اللہ ٹوانہ نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اختیار دیا جائے، والدین اور اولاد میں تصفیہ کرانے کیلئے بلدیاتی نمائندوں کو اختیار دیا جائے،محمود بشیر ورک کے کہا کہ بہت کم ایسے واقعات ہونگے جہاں بچے والدین کو گھروں سے نکالیں، مناسب ہوگا کہ ڈپٹی کمشنر کو ہی اختیار دیا جائے،قائمہ کمیٹی نے معمولی ترمیم کے ساتھ بل کی متفقہ منظوری دے دی۔

بل میں ڈپٹی کمشنر سے پہلے بلدیاتی نمائندوں سے ثالثی کی شق شامل کر دی گئی۔بار کونسل ترمیمی بل 2021 پر بحث کے دوران پاکستان بار کونسل ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نے سندھ بار کونسل میں نشستیں بڑھانے کی مخالفت جبکہ سابق فاٹا کے ضم ہونے والے اضلاع کیلئے ایک نشست میں اضافے کی حمایت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نشست میں اضافہ ہوا تو کے پی بار کونسل کے ممبران کی تعداد 29 ہوجائے گی، وکلائ کی تعداد میں اضافے پر نشستیں نہیں بڑھا سکتے،ضم ہونے والے اضلاع کی کوئی نمائندگی نہیں اس لئے اضافی سیٹ کی حمایت کر رہے۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ مناسب ہوگا وزارت قانون میں بار نمائندگان اور اراکین اسمبلی بیٹھ کر فارمولہ طے کر لیں، اتفاق رائے کے بعد کمیٹی میں تفصیلات پیش ہوں، محمود بشیر ورک نے اس موقع پر کہا کہ مناسب ہوگا بار کونسل خود مناسب فارمولہ بناتے ہوئے اس معاملے کو دیکھے،محسن داوڑ نے کہا کہ فاٹا کے ضم اضلاع کا معاملہ دیگر اضلاع سے مختلف ہے، اس موقع پر کے پی بار کونسل بے بھی محسن داوڑکے بل کی حمایت کر دی جبکہ بار کونسلز کی نفیسہ شاہ کے خیرپور ضلع کواضافی نشست دینے کی مخالفت پر نفیسہ شاہ کا خیرپور کو اضافی نشست نہ دینے پر قائمہ کمیٹی سے واک آؤٹ کر گئیں۔

چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے اس موقع پر کہا کہ شاہ صاحبہ میں بات سننے کا حوصلہ بھی ہونا چاہیے، وکلائ تنظیموں کے نمائندگان نے ایک موقع پر لیگل پریکٹیشنرز ایکٹ میں ترمیم کی تجویز دیتے ہو? سیکشن 57 میں بار کو سالانہ فنڈز دینا لازمی قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا۔پارلیمانی سیکرٹری وزارت قانون انصاف ملیکہ بخاری نے کہا کہ بار کونسلز نے خاتون جج کی تعیناتی کی مخالفت کی، بلاوجہ وزارت قانون پر الزام تراشی نہ کی جائے۔

فاروق اعظم نے کہا کہ کسی ایک آدمی کو طاقتور نہیں ہونا چاہیے، افتخار چوہدری نے حامد خان کے چیمبر سے زیادہ ججز تعینات کیے،وکلائ اپنی تجاویز دیں تاکہ بہتر حل تلاش کیا جا سکے، صدر سندھ ہائیکورٹ بار صلاح الدین احمد نے کہا کہ مناسب ہوگا بار ایسوسی ایشن کی مدت پر بار کونسلز مشاورت کر لیں،بار کونسلز متفق ہوں تو اپنے رولز میں ترمیم کر سکتی ہیں، رولز میں ترمیم کافی ہوگی اس کیلئے قانون سازی کی ضرورت نہیں۔کمیٹی اجلاس میں اراکین کمیٹی سمیت وفاقی وزیر قانون ، پارلیمانی سیکرٹری قانون ، سیکرٹری قانون، پاکستان بار کونسل سمیت ملک بھر کی بار کونسلز کے نمائندگان نی شرکت کی۔۔۔۔۔توصیف