اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کشمیر میں قیام امن کی خاطر بھارت کو کشمیر سے متعلق فوجی پالیسی تبدیل کرنے پر آمادہ کریں، سیمینار سے مقررین کا خطاب

امن کے قیام کے لیے ،جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور اس کے باشندوں کا حق خود ارادیت تسلیم کیا جائے،اور آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلاء عوام کش فوجی قوانین کا خاتمہ کیا جائے، ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان اور یوتھ پیس اینڈ لیڈر شپ آرگنائزیشن کے اشتراک سے سیمینار

منگل 21 ستمبر 2021 18:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2021ء) عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل جموں و کشمیر میں قیام امن کی خاطر بھارت کو کشمیر سے متعلق فوجی پالیسی تبدیل کرنے پر آمادہ کریں،امن کے قیام کے لیے ،جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور اس کے باشندوں کا حق خود ارادیت تسلیم کیا جائے،اور آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلاء عوام کش فوجی قوانین کا خاتمہ کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق ہیومن رائٹس کونسل آف پاکستان اور یوتھ پیس اینڈ لیڈر شپ آرگنائزیشن کے اشتراک سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں عالمی یوم امن کے موقع پر "کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیاں " کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر میں قیام امن کی خاطر ، عالمی برادری ، اقوام متحدہ اور خاص طور پر سلامتی کونسل کے مستقبل ممبران اپنا اثر رسوخ استعمال کرتے ہوئے بھارت کو کشمیر سے متعلق فوجی پالیسی تبدیل کرنے پر آمادہ کریں تاکہ جموں و کشمیر کے عوام بھی اقوام متحدہ کے امن کے نظریات سے استفادہ کر سکیں۔

(جاری ہے)

سیمینار سے شیخ عبدالمتین، فرزانہ یعقوب، بشیر سدوزئی، ایڈووکیٹ پرویز احمد شاہ، فیض نقشبندی، بیرسٹر علی طاہر، ثناء احمد اور دیگر نے خطاب کیا سیمینار میں ایک قرارداد میں کہا گیا کہ امن کے قیام کے لیے ،جموں کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور اس کے باشندوں کا حق خود ارادیت تسلیم کیا جائے۔ آبادی والے علاقوں سے فوجی انخلاء عوام کش فوجی قوانین کا خاتمہ کیا جائے۔

تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی، نظر بندی کے کلچر کا خاتمہ۔ مسئلہ کشمیر سے جڑے سبھی مکاتب فکر کے خاص طور پر حق خود ارادیت کے حامی سیاسی رہنماؤں کو سیاسی سرگرمیوں کی آزادی دی جائے۔ قرار داد میں مطالبہ کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے خصوصی مبصرین اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کے مشاہدین کو کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی جائے۔۔ سمینار میں مطالبہ کیا گیا کہ آزاد کشمیر کو حقیقی طور پر آزادی کا بیس کیمپ، ، سفارت کاری اور بین الاقوامی سطح پر تحریک آزادی کی سیاسی تحریک میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے۔

گلگت بلتستان کے عوام کو بنیادی جمہوری حق ضرور دیا جائے، مگر یہ خیال بھی ملحوظ خاطر رہے کہ کسی بھی اقدام سے مسلہ کشمیر کا تاریخی پس منظر متاثر نہ ہو اور بھارت کو کوئی ایسے موقع نہ دیا جائے کہ وہ اس کا حوالہ دے کر اپنے غلط اقدامات کو درست اور بین الاقوامی سطح پر ہمارے مقدمے کو کمزور کرے۔ سابق وزیر آزاد کشمیر فرزانہ یعقوب نے کہا کہ کشمیر میں بہت قتل عام ہو چکا دنیا آخری کشمیری کے قتل کا انتظار نہ کرے۔بشیر سدوزئی نے کہا کہ دنیا کے حکمران یوم امن کے نام پر محکوم اور مظلوم اقوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔فیض نقشبندی نے کہا کہ کشمیر دنیا کہ سب سے بڑی جیل بن چکا۔شیخ عبدالمتین نے کہا کہ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔