مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی فنڈنگ کا جائزہ لیں گے، پی ٹی آئی

DW ڈی ڈبلیو منگل 12 اکتوبر 2021 18:20

مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی فنڈنگ کا جائزہ لیں گے، پی ٹی آئی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 12 اکتوبر 2021ء) پاکستانی وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کی درخواست پر الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ فیصلہ سنایا گیا۔ اپنی درخواست کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے سات اکاؤنٹس اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بارہ اکاؤنٹس کو الیکشن کمیشن سے مخفی رکھا۔

انہوں نے شفاف آڈٹ کے لیے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ انہیں ان جماعتوں کے اکاؤنٹس کا معائنہ کرنے کی اجازت دے جائے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ ان پارٹیوں کو امداد کہاں سے ملتی ہے۔

غیر ملکی فنڈنگ کا معاملہ ہے کیا؟

پی ٹی آئی کے ناراض رہنما اکبر ایس بابر نے کچھ عرصہ قبل الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف درخواست جمع کرائی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ اس سیاسی جماعت کو ملنے والی فنڈنگ کا جائزہ لیا جائے۔

(جاری ہے)

اکبر ایس بابر نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ پی ٹی آئی کو پاکستانی قانون کے مطابق کالعدم ذرائع سے فنڈنگ ملی ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس کیس کو اپنی مانیٹرنگ کمیٹی کے پاس بھیج دیا تھا۔ اس کیس کی تحقیقات کے دوران اکبر ایس بابر نے مطالبہ کیا کہ انہیں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس دیکھنے کی اجازت دی جائے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اکبر ایس بابر کوئی موبائل فون یا لیپ ٹاپ استعمال کیے بغیر ان دستاوایزات کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

اسی دوران فرخ حبیب کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کو یہ درخواست دی گئی کہ انہیں بھی مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ملنے والی فنڈنگ کی تفصیلات دکھائی جائیں۔

اس کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے اب پی ٹی آئی کو ان سیاسی جماعتوں کو بیرون ملک سے ملنے والی فنڈنگ سے متعلق دستاویزات دیکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کے بیرون ملک سے فنڈنگ کیس کی تحقیقات ابھی جاری ہیں اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ ان کے بعد ہی سنایا جائے گا۔

اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو ایسے افراد یا اداروں کی جانب سے فنڈنگ ملی ہے، جو پاکستانی قانون کے مخالف ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کی جانب سے ایسے الزامات سامنے ہیں کہ پاکستان مسلم لیگ ن کو اسامہ بن لادن کی جانب سے بھی فنڈنگ ملی تھی۔

سینیٹ انتخابات، سیاسی بھونچال

تحریک انصاف کا جن اور جہانگیر ترین کی بوتل

اس پورے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی صحافی اعزاز سید کہتے ہیں،''الیکشن کمیشن میں غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے پی ٹی آئی کے خلاف کیس جلد ہی اپنے انجام کو پہنچنے والا ہےاور حال ہی میں سول اور عسکری قیادت کے درمیان تناؤ کے تناظر میں لگتا ہے کہ اس کیس کا فیصلہ کافی اہمیت کا حامل ہو گا۔

‘‘

پاکستانی صحافی نوشین یوسف کہتی ہیں کہ پاکستان میں اس چیز کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کہاں سے ہوتی ہے۔ اس بارے میں شفافیت نہیں تھی، ''تو اس حوالے سے اکبر ایس بابر کی جانب سے یہ معاملہ اٹھایا جانا اہمیت کا حامل ہے۔ اب سیاسی جماعتیں محتاط ہو گئی ہیں کہ انہیں کس کی طرف سے کہاں سے پیسے دیے جا رہے ہیں۔‘‘