موسم سرما میں مہنگی ایل این جی صارفین کو فراہمی سے آر ایل این جی کا گردشی قرض ایک سو چار ارب روپے پر پہنچ گیا ہے، سیکرٹری پٹرولیم

مقامی اور درآمدی گیس کی قیمت ملا کر گیس کی نئی قیمت کا تعین کر لیا گھریلو صارفین کو سبسڈی دیں گے مگر صنعتی صارفین کو اصل قیمت دینا ہو گی، قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

منگل 12 اکتوبر 2021 19:23

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2021ء) سیکرٹری پٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود نے انکشاف کیا ہے کہ موسم سرما میں مہنگی ایل این جی صارفین کو فراہمی سے گزشتہ تین سال میں آر ایل این جی کا گردشی قرض ایک سو چار ارب روپے پر پہنچ گیا ہے ،مقامی اور درآمدی گیس کی قیمت ملا کر گیس کی نئی قیمت کا تعین کر لیا گھریلو صارفین کو سبسڈی دیں گے مگر صنعتی صارفین کو اصل قیمت دینا ہو گی۔

منگل کو سینیٹر عبدالقادر کی زیر صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی پٹرولیم کا اجلاس ہوا اجلاس کو گزشتہ دو سال میں گیس کی قلت اور اس کے سدباب کیلئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ آر ایل این جی صرف پاور، کھاد اور سی این جی سیکٹر میں استعمال ہوتی ہے ،آر ایل این جی کی قیمت 13 ڈالر جبکہ مقامی گیس 4 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ہے انھوں نے کہا کہ سردیوں میں گھریلو صارفین کو آر ایل این جی فراہم کی جاتی ہے مگر اس کی قیمت کی بعد میں وصولی مشکل ہو جاتی ہے ،برآمدی شعبے کو گیس فراہمی پر 35 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

سیکریٹری پٹرولیم نے کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں آر ایل این جی کا گردشی قرض 104 ارب روپے ہے ،ہم مہنگی آر ایل این جی خرید کر گھریلو صارفین کو فراہم نہیں کر سکتے ،ہر سال 30 سے 35 ارب روپے کا گردشی قرض میں جمع کر رہے ہیں ،رواں سال آر ایل این جی فراہم کی تو گردشی قرض میں 90 ارب روپے کا اضافہ ہو گا ۔سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ مقامی گیس اور درآمدی ایل این جی کی قیمت ملا کر نئی قیمت کا تعین کر لیا گیا ہے جسکو منظوری کے بعد لاگو کیا جائیگا، گھریلو صارفین کو سبسڈی دی جائے گی تاہم صنعتی شعبے کو گیس کی اصل قیمت ادا کرنا ہو گی سیکریٹری پٹرولیم نے کہا کہ خیبرپختونخوا اپنی گیس کا 60 فیصد خود استعمال کرتا ہے موسم سرما میں صوبہ اپنی 90 فیصد پیداوار کا مقامی طور پت استعمال کرتا ہے۔