مالی سال 2021-22 کے پہلے دو ماہ سبزیوں کی برآمدات میں 83فیصد اضافہ

پھلوں کی برآمدات میں بھی 23.49 فیصد اضافہ،موجودہ مالی سال میں 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے پھل برآمد کیے گئے،وفاقی ادارہ شماریات

بدھ 13 اکتوبر 2021 13:34

مالی سال 2021-22 کے پہلے دو ماہ سبزیوں کی برآمدات میں 83فیصد اضافہ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2021ء) مالی سال 2021-22 کے پہلے دو ماہ میں سبزیوں کی برآمدات میں گزشتہ سال اسی مدت کے مقابلے میں 83 فیصد اضافہ ہوا۔جولائی سے اگست کے دوران 3 کروڑ 80 لاکھ ڈالر مالیت کی سبزیاں برآمد کی گئیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں 2 کروڑ ڈالر کی سبزیاں برآمد کی گئی تھی۔ پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تمباکو کی برآمدات میں 48 فیصد اضافہ ہوا ہے جس کی مالیت 50 لاکھ ڈالر ہے جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں تمباکو کی برآمدات 30 لاکھ ڈالر تھیں۔

پھلوں کی برآمدات میں بھی 23.49 فیصد اضافہ ہوا۔موجودہ مالی سال میں 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کے پھل برآمد کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں 7 کروڑ ڈالر کے پھل برآمد کیے گئے تھے۔

(جاری ہے)

اسی دوران دیگر تمام اشیائے خور و نوش کی برآمدات میں 81.68 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، کیونکہ رواں مالی سال میں 15.1 کروڑ ڈالر مالیت کی اشیائے خورو نوش برآمد کی گئی تھیں جبکہ گزشتہ سال اسی عرصہ میں 8.3 کروڑ ڈالر کی اشیائے خور و نوش کی برآمدات کی گئی تھیں۔

اکتوبر کے آغاز میں پھلوں اور سبزیوں کے برآمد کنندگان نے ٹماٹر اور پیاز کی برآمد پر مجوزہ پابندی عائد کرنے کی مخالفت کی تھی۔آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اور مرچنٹس ایسوسی ایشن کے ارکان نے کہا کہ حیرت ہے کہ حکومت نے ٹماٹر کی برآمد پر پابندی لگانے کے بارے میں کیوں سوچا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی ٹماٹر بنیادی طور پر اس وجہ سے برآمد نہیں کیے جاتے تھے کہ بین الاقوامی منڈی کے تقاضوں کے مطابق نہ ہو اور اس وجہ سے کہ پیداوار صرف مقامی مانگ کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں تھی۔

ارکان کے مطابق حکومت کو پیاز کی برآمد پر پابندی لگانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پچھلے سال کی قلت موسم کے خراب حالات کا نتیجہ تھی۔ برآمد کنندگان کا کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں پچھلے سال پیاز کی کٹائی میں بہت بڑا فرق تھا کیونکہ ناموافق آب و ہوا نے طلب اور رسد میں عدم توازن پیدا کیا تھا جس کے نتیجے میں گزشتہ سال قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں کاشتکار صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لیے بے چین ہیں، انہوں نے وقت سے پہلے کٹائی شروع کر دی۔ برآمد کنندگان نے اصرار کیا کہ ناقص معیار کے پیاز کی برآمد سے ملکی مصنوعات کا تاثر خراب ہوگا۔باغبانی کے برآمد کنندگان کے مطابق سندھ اور بلوچستان کی فصلوں میں فرق کم تھا اور ملک اس سال بمپر فصل کی توقع کر رہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پیاز کی فراہمی سے مقامی مارکیٹ میں قیمتیں مستحکم ہونے کے علاوہ اچھے معیار کی مصنوعات کی برآمد کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔سندھ میں کاشتکاروں نے کچھ دن پہلے ہی پیاز کی کٹائی شروع کی تھی اور اگلے دو ہفتوں میں مکمل پیداوار متوقع ہے۔