سپریم کورٹ نے این ایچ اے سے ملک بھر کی شاہراوں سے متعلق رپورٹ اور چیئر مین این ایچ اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا

بتایا جائے کوہٹہ کراچی روڈ پر مسافروں کے تحفظ کیلئے پولیس تعینات کیوں نہیں کی گئی، شاہرات کی حالت زار سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات ہو سکتے ہیں ،کوہٹہ کراچی روڈ کی کنڈیشن 100 فیصد تک درست کیا جائے، عدالت عظمیٰ

بدھ 13 اکتوبر 2021 14:26

سپریم کورٹ نے این ایچ اے سے ملک بھر کی شاہراوں سے متعلق رپورٹ اور چیئر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2021ء) سپریم کورٹ نے کوہٹہ کراچی روڈ حالت زار کیس میں این ایچ اے سے ملک بھر کی شاہراوں سے متعلق رپورٹ اور چیئر مین این ایچ اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بتایا جائے کوہٹہ کراچی روڈ پر مسافروں کے تحفظ کیلئے پولیس تعینات کیوں نہیں کی گئی، شاہرات کی حالت زار سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرات ہو سکتے ہیں ،کوہٹہ کراچی روڈ کی کنڈیشن 100 فیصد تک درست کیا جائے۔

بد ھ کو یہاں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ ہائی ویز پر ریفلکٹرز،مارکینگ لائین کے کام کا معیار غیر معیاری ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ روڈ پر کی مارکنگ ایک بارش کی نذر ہو جاتی ہے، چترال گلگت روڈ تعمیر کاغذوں میں مکمل ظاہر کی گئی، حقیقت اس کے برعکس ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہاکہ کوہٹہ کراچی روڈ کو موٹروے کی طرز پر کیوں نہیں بنایا جا رہا ہے، لاہور اسلام آباد موٹروے کو چھوڑ کر باقی تمام ہائی ویز کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ چترال گلگت روڈ پر صرف پتھر ہی پتھر ہے، چترال گلگت روڈ پر گاڑی چل ہی نہیں سکتی۔ چیئر مین این ایچ اے نے کہاکہ چترال گلگت روڈ پہلے صوبائی حکومت کام کر رہی تھی، ایک سال پہلا چترال گلگت روڈ این ایچ اے کو دی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ہر سال ہائی ویز کی تزہین و آرائش پر اربوں روپے کے اخراجات دکھائے جاتے ہیں،این ایچ اے سے کراچی حیدر آباد روڈ نہیں بن رہا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ این ایچ اے کوئی معیاری کام نہیں کر رہا ہے، بریج اس وقت تک نہیں بنایا جاتا جب تک 10 لوگ مر نہ جائیں۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہاکہ این ایچ اے کے اخراجات اور آمدن کتنی ہے ،سڑکوں پر تلاشی کے نام پر عوام کی تضحیک کی جاتی ہے ۔ بعد ازاں کیس کی سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔