کوہاٹ،ضلع کرم میں دوگروپوں میں خونریز تصادم ،گیارہ افراد جاں بحق ،پندرہ سے زائد زخمی

دونوں اطراف سے ایک دوسرے پرہلکے و بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ دوسرے روز بھی جاری رہا ،پولیس کی بھاری نفری طلب

اتوار 24 اکتوبر 2021 18:55

کوہاٹ،ضلع کرم میں دوگروپوں میں خونریز تصادم ،گیارہ افراد جاں بحق ،پندرہ ..
کوہاٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اکتوبر2021ء) کوہاٹ ڈویژن کے قبائلی ضلع کرم میں پاک افغان سرحد پرواقع گیدو اور پیواڑ ا نامی گاؤں سے تعلق رکھنے والے اہل سنت اور اہل تشیع کے مابین مبینہ متنازع پہاڑی جنگل سے لکڑی کاٹنے پر جاری خونریز تصادم میں مزیدشدت آگئی ہے جہاں دوطرفہ شدید فائرنگ کے نتیجے میں اب تک دونوں جانب سے کم از کم( 11) افراد جاں بحق اور(15)سے زائددیگر زخمی ہوگئے ہیں جبکہ دونوں اطراف سے ایک دوسرے پرہلکے و بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا تبادلہ رات بھر جاری ر ہنے کے بعد اتوار کے دن بھی دوسرے روز جاری رہا ۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کے روز پاک افغان سرحد پر اپرکرم کے دوراٴْفتادہ پہاڑی علاقوں گیدو اور پیواڑ کے بیچ واقع متنازعہ گورگت نامی پہاڑی جنگل سے پیواڑ کے رہائشی افراد لکڑیاں کاٹ کر لارہے تھے کہ مبینہ طورپرگیدو میں رہائش پذیر مینگل قبیلے کے قبائلیوں نے اٴْن پر فائرنگ کردی جس کے بعد باقاعدہ طورپردوطرفہ لڑائی شروع ہوگئی اور دونوں قبیلے کے مسلح افراد نے مورچہ زن ہوکر ایک دوسرے پرہلکے و بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا آزادانہ استعمال شروع کردیا۔

(جاری ہے)

فائرنگ کی اطلاعات پر مقامی انتظامیہ‘ پولیس اور دیگر سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری پہنچادی گئی جبکہ متحارب فریقین کے مابین فائر بندی کرانے کے لئے مقامی رہنماؤں اور جرگہ ممبروں کو متحرک کردیاگیا لیکن بھرپور کوششوں کے باوجود فائربندی نہ ہوسکی بلکہ فائرنگ کی زد میں آکر رکن انجمن حسینیہ اور جرگہ ممبرریٹائرڈصوبیدار ناصر حسین بھی شدید زخمی ہوگیا۔

اطلاعات کے مطابق جاں بحق افراد میں سید علی طوری‘ محمد حسن طوری‘ جوادحسین‘ سیدنذیرمینگل اور سخی مینگل جبکہ زخمیوں میں ولایت طوری‘زمین حسین‘ محمدعالم‘ محمدیونس مینگل‘ رحیم شاہ مینگل اور نجیب مینگل وغیرہ شامل ہیں۔ہفتہ کی شام تک دوطرفہ لڑائی میں (5) افراد کی ہلاکت کی اطلاعات تھیں تاہم رات بھر اور اتوار کی دوپہر تک جاری شدیدفائرنگ کے نتیجے میں مزید( 3) افراد جاں بحق ہوگئے جس کے ساتھ ہی ہلاکتوں کی تعدادبڑھ کر(11) ہوگئی جبکہ اب تک (15) سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیںجنہیں ڈویژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال پارہ چنار منتقل کردیا گیا ہے۔

آخری اطلاعات تک دونوں فریقوں کے مابین ہلکے و بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کا سلسلہ جاری تھا تاہم پولیس حکام اور مقامی انتظامیہ دونوں فریقین کے مابین مزید لڑائی روکنے اور مورچے خالی کرانے کے لئے بھرپور کوششیں کررہے تھے۔دریں اثناء اپرکرم اور لوئر کرم کے مقامی رہنماؤں نے بھی انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ دونوں متحارب فریقین کے مابین فائربندی کے لئے فوری اورمؤثر کردار اداکرے تاکہ مزید خون خرابے کو روکا جاسکے۔

ادھرباخبر ذرائع کے مطابق اپرکرم کے سرحدی علاقے میں اہل سنت اور اہل تشیع کے مابین شدید لڑائی کے باعث کسی بھی ممکنہ کشیدگی روکنے اور قبائلی ضلع کرم میں امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لئے مقامی انتظامیہ نے سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی ہے اور سخت حفاظتی انتظامات شروع کردیئے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق مقامی انتظامیہ نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر قبائلی ضلع کرم کے صدرمقام پارہ چنار سمیت ضلع بھر میں موبائل فون سروس معطل کردی ہے۔اطلاعات کے مطابق لوئر کرم سے بھی جرگہ اراکین اپرکرم پہنچ گئے ہیں اورتوقع ظاہر کی ہے کہ اتوار کی شام تک کسی بھی وقت دونوں فریقین کے مابین فائربندی ہوجائے گی۔