ایشیا کو 2020 میں ریکارڈ گرمی کا سامنا رہا، اقوام متحدہ

منگل 26 اکتوبر 2021 13:39

ایشیا کو 2020 میں ریکارڈ گرمی کا سامنا رہا،  اقوام متحدہ
نیو یارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 اکتوبر2021ء) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ 2020 ایشیا کا ریکارڈ گرم ترین سال تھا۔  سعودی ذرائع ابلاغ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ  منگل کو سالانہ رپورٹ’’سٹیٹ آف دی کلائمیٹ چینج ان ایشیا‘‘ میں  اقوام متحدہ کے  ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے کہا ہے کہ اس خطے کا ہر حصہ متاثر ہوا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2020 میں شدید موسم اور موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ایشیا میں نہ صرف ہزاروں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے اور سینکڑوں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوا ہے ۔ خوراک اور پانی کے عدم تحفظ کے ساتھ، صحت کو درپیش خطرات اور ماحولیاتی انحطاط کے باعث پائیدار ترقی خطرے سے دوچار ہے۔

(جاری ہے)

یہ رپورٹ گلاسگو میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس سے قبل سامنے آئی ہے جو 31 اکتوبر کو ہو گی ۔

رپورٹ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق خطرات کی وجہ سے سالانہ نقصانات کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس کے مطابق  چین کو 238 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، بھارت  کو 87 ارب ڈالر، جاپان کو 83 ارب ڈالر اور جنوبی کوریا کو 24 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ڈبلیو ایم او کے سربراہ        پٹیری تالس کے مطابق موسم اور اس کے خطرات خاص طور پر سیلاب، طوفان اور خشک سالی نے ایشیا کے بہت سے ممالک پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔

2020 میں سیلاب اور طوفان کی وجہ سے تقریباً 5 کروڑ افراد متاثرجبکہ5  ہزار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ایشیا میں گرم ترین سال میں درجہ حرارت 1981 سے 2010 کے درمیان اوسطاً  1.39 ڈگری سیلسیئس زیادہ رہا۔2020 میں بحر ہند، بحرالکاہل اور آرکٹک میں سمندر کی سطح کا درجہ حرارت ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچا۔ایشیا اور اس کے اردگرد سمندروں کی سطح کا درجہ حرارت اور سمندر کی حدت عالمی اوسط سے زیادہ بڑھ رہی ہے۔