فیصل آباد میں مقررہ رقبہ پر گندم کی کاشت کا 94فیصد ہدف مکمل کر لیا گیاہے،خالد محمود

پیر 6 دسمبر 2021 15:09

فیصل آباد میں مقررہ رقبہ پر گندم کی کاشت کا 94فیصد ہدف مکمل کر لیا گیاہے،خالد ..
فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 دسمبر2021ء) فیصل آباد میں گندم کی کاشت کیلئے مقررہ 6لاکھ 30ہزارایکڑ رقبہ میں سے5لاکھ 94ہزار ایکڑ رقبہ پر گندم کی کاشت مکمل کر لی گئی ہےجبکہ باقی 36ہزار ایکڑ پر کاشت 10دسمبر تک مکمل کر لی جائے گی۔ ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع فیصل آباد چوہدری خالد محمود نے پیر کواے پی پی سے بات چیت کے دوران بتایاکہ حکومتی ہدایات کی روشنی میں گندم کی منظور شدہ اقسام کی کاشت کے ضمن میں کاشتکاروں کو تمام ممکن سہولیات بہم پہنچائی جا رہی ہیں اور محکمہ زراعت کا فیلڈ سٹاف کاشتکاروں کی معاونت اور رہنمائی کیلئے کھیتوں میں موجود ہے، جس کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کو ضروری لٹریچر کی فراہمی اور فارمرز ڈیز کے ذریعے بھی گندم کی کاشت کے امور سے روشناس کروایا جا رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ نہ صرف گندم کی کاشت کا مقررہ ہدف جلد مکمل کیا جائے گا بلکہ اضافی رقبہ پر بھی گندم کی کاشت ممکن بنائی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ کاشتکاروں کو معیاری بیجوں اور کھادوں کی فراہمی کیلئے بھی بھر پور اقدامات کئے جا رہے ہیں جبکہ جڑی بوٹیوں کے خاتمہ کو بھی خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے کیونکہ یہ پیداوار کا 15سے42فیصد تک نقصان کرتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ زرعی ادویات کے معیار پر کسی قسم کا کوئی سمجھو تہ نہ کیا جا رہا ہے اور زرعی مداخل کی مطلوبہ ضرورت کے مطابق فراہمی بھی ممکن بنانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں تاکہ کاشتکاروں کو اس ضمن میں کسی مشکل یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔انہوں نے کہاکہ  گندم کی فصل میں بروقت آبپاشی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ گندم کی نشو ونما کے وقت اگر اسے مقررہ مقدار میں پانی فراہم نہ کیا جائے تو نہ صرف اس کی بڑھوتری بری طرح متاثر ہوتی ہے ، گندم کی فصل کو تین سے چار مرتبہ پانی دینے سے بھر پور پیداوار بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ گندم کی فصل کو سب سے پہلے پانی کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب پودا جاڑ بنارہا ہوتاہے اور بروقت کاشت کی گئی فصل میں یہ حالت کاشت کے 20 تا25 دن بعد شروع ہوتی ہے اسلئے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو جڑوں کی نشوونما ٹھیک نہیں ہوتی جس کی وجہ سے شگوفے کم بنتے اور سٹوں کی تعداد کم رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بوائی کے وقت وتر خشک ہوتو پہلی آبپاشی پہلے بھی کی جاسکتی ہے کیونکہ اس کا پیداوارپر کوئی برا اثر نہیں ہوگا بلکہ جو بیج کم نمی کی وجہ سے نہیں اگ پائے وہ بھی اگ آئیں گے اور جلدی شگوفے بنانا شروع کردیں گے۔

انہوں نے بتایاکہ گندم کی فصل میں آبپاشی کے لحاظ سے دوسرا اہم مرحلہ اس وقت شروع ہوتاہے جب فصل گوبھ یا سٹے نکالنے کے قریب ہواور یہ نازک دور 80 تا90 دن بعد شروع ہوتاہے اسلئے اگر اس مرحلے پر فصل کو پانی کی کمی آجائے تو زرپاشی کا عمل متاثر ہوتاہے جس کی وجہ سے سٹوں میں دانے کم بنتے ہیں اور پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ تیسری آبپاشی بالعموم اس وقت کی جاتی ہے جب دانہ مکمل بن جائے یا دودھیاحالت میں ہواسلئے اگر اس موقع پر پانی نہ دیا جائے تو دانہ کمزور رہ جاتا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ چوتھی آبپاشی اس صورت میں کی جاتی ہے جب موسم اچانک گرم ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ کاشتکار مزید مشاورت کیلئے ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔انہوں نے کاشتکاروں کو گندم کی بہترین فصل کے حصول کیلئے پہلی آبپاشی کے ساتھ کمزور زمینوں میں دو بوری ڈی اے پی یاپانچ بوری سنگل سپر فاسفیٹ فی ایکڑ ڈالنے کی ہدایت کی اور کہاکہ گندم کی فصل میں فاسفورسی کھاد اراضی تجزیہ کی روشنی میں استعمال کرنے سے گندم کے پیداواری اخراجات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بوائی کے وقت فاسفورسی کھادوں کے استعمال نہ کرنے کی صورت میں پہلی آبپاشی کے ساتھ کمزور زمینوں میں دو بوری ڈی اے پی یاپانچ بوری سنگل سپر فاسفیٹ فی ایکڑ، اوسط زرخیز زمین میں ڈیڑھ بوری ڈی اے پی یا چار بوری سنگل سپر فاسفیٹ فی ایکڑ اور زرخیز زمین میں ایک بوری ڈی اے پی یا اڑھائی بوری سنگل سپر فاسفیٹ فی ایکڑ استعمال کریں۔

انہوں نے کہاکہ گندم کی بھرپور پیداوار کیلئے پہلی آبپاشی کے ساتھ ایک بوری یوریا یا پونے دوبوری امونیم نائٹریٹ فی ایکڑ بھی استعمال کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ اگرگندم کی پہلی آبپاشی کے وقت گندم کی فصل میں نائٹروجنی کھاد استعمال نہ کی جائے تو اس سے فی ایکڑ پیداوارمتاثر ہونے کا احتمال بڑھ جاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ دور حاضر میں پانی کی ضرورت کے پیش نظر آبپاشی کی جدید زرعی ٹیکنالوجی کے استعمال سے ایک تو پانی کی بچت ہوتی ہے اور دوسری طرف گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ زرعی سائنسدانوں کی دن رات کی کاوشوں اور تجربات کی روشنی میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ گندم کی نشوونما اور بڑھوتری کیلئے بعض اوقات بڑے نازک ہوتے ہیں جہاں پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور ان اوقات میں پانی کی کمی پیداوار پر منفی اثرات مرتب کر سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ گندم کی فصل کو پہلے پانی کے ساتھ نائٹروجنی کھاد کے استعمال کی اس وقت ضرورت ہوتی ہے جب پودا جھاڑ بناتا ہے اور فصل کی یہ حالت بروقت کاشت کی گئی فصل میں کاشت سے 18 سے 25 دن بعد شروع ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پہلی آبپاشی کے ساتھ فاسفورسی اور نائٹروجنی کھادوں کے استعمال سے مستقل جڑوں کی نشوونما ٹھیک ہوگی جس کی وجہ سے شگوفے زیادہ بنیں گے اور سٹوں کی تعدادزیادہ ہو جائے گی جس کا پیداوارپر مثبت اثر پڑے گا۔